چیئرمین سینٹ رضا ربانی کا کہنا ہے تمام آئینی ادارے اپنی حدود کا لحاظ رکھیں جبکہ حکومت ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور پارلیمان کو مضبوط کرے۔

سینٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت ہوا اور ایوان میں وزراء کی عدم حاضری پر چیئرمین سینیٹ آج بھی برہم ہوئے۔

واضح رہے گذشتہ روز بھی وزراء کی عدم حاضری پر سینیٹ کا اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا۔

اسلام آباد کے نجی اسکولوں کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب پر وزیر کیڈ غیر حاضر تھے، ان سے قبل وزیر مواصلات بھی اپنے سوال کا جواب دینے کے لیے ایوان میں موجود نہ تھے۔

مزید پڑھیں: ’کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی صوبائی حکومت کی ذمہ داری‘

جس پر چیئرمین سینٹ کا کہنا تھا جب تک وزیر مملکت کیڈ ایوان میں حاضر نہیں ہوتے اس وقت تک کے لیے کارروائی روک دی جائے۔

بعد ازاں وزیر کیڈ ایوان میں پہنچے اور اپنی پوزیشن کلئیر کرتے ہوئے بتایا کہ میرے قومی اسمبلی میں سوالات تھے ابھی اسپیکر سے اجازت لیکر آیا ہوں، کوشش ہوگی آئندہ ایسا نہ ہو۔

عالمی یوم جمہوریت کے موقع پر چیئرمین سینیٹ نے ایوان بالا میں جاری اجلاس میں کہا کہ تمام ادارے اپنے اختیارات آئین کے تحت ہی استعمال کریں جبکہ آئینی حدود سے تجاوز کرنے والا ادارہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے مددگار ثابت نہیں ہو گا۔

رضا ربانی کا کہنا تھا جب نظام کو مشکلات کا سامنا ہو تو پارلیمان کو بطور نگران اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔

چیئرمین سینٹ کا کہنا تھا کہ حکومت ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور پارلیمان کو مضبوط کرے۔

دوسری جانب وزیر خارجہ خواجہ آصف نے وقفہ سوالات کے دوران تحریری جواب میں بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت قائم کرنے کے لیے بھارت جغرافیائی تبدیلیاں لانے کی کوشش کررہا ہے اور اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے وزارت خارجہ مختلف اقدامات اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے ایوان بالا میں مزید بتایا کہ سابق مشیر برائے خارجہ امور نے 27 اپریل 2017 کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو تفصیلی خط لکھا تھا، جس میں کشمیر میں ڈیموگرافک تبدیلیاں لانے کے حوالے سے بھارت کے عزائم سے آگاہ کیا گیا تھا۔

اس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی کے قومی سلامتی کو لاحق خطرات کے بیان کی وضاحت کے لیے منگل کو ایوان میں آنے کی ہدایت کی۔

اسی طرح سینٹ اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب پر بھی بحث جاری رہی اور چیئرمین سینٹ نے اجلاس پیر کی سہ پہر 4 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں