لنڈی کوتل: پاکستان اور افغانستان کے عسکری اور سول حکام کے درمیان ہونے والی فلیگ میٹنگ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان طورخم کے مقام پر بند سرحد کو دوبارہ کھول دیا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ کئی گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں سیکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل طورخم سرحد پر قائم فرنٹئیر کانسٹیبلری (ایف سی) کی چیک پوسٹ کے قریب دو گرینیڈ دھماکے سے پھٹ گئے تھے جس میں 6 ایف سی اہلکاروں سیمت 9 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

حکام نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس میں افغان حکام کو دھماکے کی کلوز سرکٹ کیمرے سے بنی فوٹیج دکھائی گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گرینیڈ افغان علاقے سے پھینکے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: طورخم گیٹ کے قریب دو دھماکے، 6 سیکیورٹی اہلکار زخمی

افغان وفد کو یاد دہانی کرائی گئی کہ پاکستان، افغانستان کو سہولت فراہم کرنے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لائے گا تاکہ سرحد کو با آسانی عبور کیا جاسکے، جس میں پاکستان کے تعلیمی اداروں میں افغان طلبہ کی تعلیم شامل ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ افغان حکام کو بتایا گیا کہ پاکستان سیکیورٹی صورت حال کو مزید بہتر بنانے کی کوششیں کررہا ہے جس میں سرحد پر باڑ لگانا، نگرانی کیمروں کی تنصیب میں اضافہ اور مزید چیک پوسٹوں کا قیام بھی شامل ہے۔

ادھر افغان وفد کی جانب سے پاکستانی بارڈر گارڈز کی جانب سے افغان چیک پوسٹوں پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

تاہم پاکستان حکام نے افغان وفد کے مذکورہ الزام کی تردید کی اور واضح کیا کہ ان کے اہلکاروں کی جانب سے ہمیشہ افغان فورسز کی جارحیت کا جواب دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: طورخم کشیدگی: پاک-افغان فورسز کا جنگ بندی پر اتفاق

ذرائع نے بتایا کہ افغان وفد کے ارکان نے سرحد کی بار بار بندش کے عمل کو ناخشگوار قرار دیا جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ اس اقدام سے بیمار اور بزرگ افغان شہری بھی متاثر ہورہے ہیں۔

پاکستانی وفد کی قیادت سیکٹر کمانڈر برگیڈیئر ارشد، خیبر رائفل کمانڈنٹ فرخ، لیفٹننٹ کرنل مبشر، اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نیاز محمد اور نیشنل لوجسٹکس سیل کے ریٹائر کرنل افتخار شامل تھے۔

دوسری جانب افغان وفد میں کرنل قاسم، کرنل نثار اور گیٹ کمانڈر گھورگھاند نے فلیگ میٹنگ میں شرکت کی۔


یہ رپورٹ 17 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں