نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران دھمکیوں اور الزامات لگانے پر شمالی کوریا اور ایران نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے شمالی کوریا کے صدر مون جائے ان نے جاری بیان میں کہا کہ ’ہم مذکورہ تقریر کے مندرجات کو دیکھ رہے ہیں جس میں دہشت گردی کا حوالہ دیا گیا اور اس حوالے سے عالمی دنیا کو امن اور تحفظ کے مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ واضح کرتا ہے کہ امریکی حکومت شمالی کوریا کے معاملے میں کس قدر سنجیدہ ہے جیسا کہ اس حوالے سے غیر معمولی وقت دیا گیا‘۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ جوہری ہتھیار بنانے سے باز نہ آیا تو امریکا شمالی کوریا کو مکمل تباہ کردیں گے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی شمالی کوریا کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی دھمکی

امریکی صدر نے اپنے خطاب میں شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ ین کو بیلسٹک میزائل ٹیسٹ کرنے پر ’راکٹ مین‘ قرار دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں 40 منٹ سے زائد وقت صرف اور صرف ایران اور شمالی کوریا پر بات کی۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے آئی ایس این اے نے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے حوالے سے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا الزام ایران کی جانب سے دہشت گردی خلاف جنگ کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے امریکا کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کی مزمت کرتے ہوئے اسے خطے کے لیے خطرناک قرار دیا۔

یہ بھی یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران ایران کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام لگایا تھا۔

ایران کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت کو ’بے بنیاد حکومت‘ اور اقتصادی طور پر خراب ریاست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا چیف تشدد، انتشار اور خون خرابے کو برآمد کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ اخراجات کم کرکے فعال کردار ادا کرے، ٹرمپ

انہوں نے ایران پر دہشت گردوں کی حمایت اور اسرائیل کو دھمکیاں دینے کا الزام بھی لگایا تھا۔

امریکی صدر نے 2015 میں ایران کے ساتھ ہونے والی جوہری معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے باعث ایران سے پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں