نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72ویں اجلاس میں پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو یاد کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے عالمی رہنماؤں کو یاددہانی کروائی کہ دنیا کے کسی ملک نے دہشت گردی سے اتنا نقصان نہیں اٹھایا جتنا نقصان کا سامنا پاکستان کو کرنا پڑا ہے۔

بدھ (20 ستمبر) کی شب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’رواں سال اُس خاتون کی 10ویں برسی ہوگی جنہوں نے مجھے میرے شوہر سے متعارف کروایا اور جنہیں اقوام متحدہ میں موجود کئی لوگ بہت اچھی طرح جانتے ہیں‘۔

تھریسا مے کا کہنا تھا ’بینظیر بھٹو کا بےدردی سے قتل اُن افراد نے کیا جو ان تمام روایات کے مخالف ہیں جن کے لیے ہم یہاں اقوام متحدہ میں موجود ہیں‘۔

دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے والی بینظیر بھٹو کے دسمبر 2007 میں ایک دہشت گرد حملے میں قتل کو یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے دہشت گردی کے ہاتھوں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معروف سیاسی رہنما کو ’دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے، رواداری کی وکالت کرنے اور خاتون ہونے پر قتل کیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر قتل کیس کا فیصلہ،مشرف اشتہاری قرار، پولیس افسران گرفتار

بینظیر بھٹو کے عزم اور مضبوط ارادوں کو سراہتے ہوئے برطانوی رہنما نے خبردار کیا کہ دہشت گردی سے لڑنے کے صرف یہ کافی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سربراہ کی حیثیت سے ’ہم سب نے بہت سے ہسپتالوں کا دورہ کیا ہے اور اپنے ملک کے کئی معصوم لوگوں کو قتل ہوتے دیکھا ہے، تاہم اب دہشت گردوں سے جوابی لڑائی لڑنے کا وقت آگیا ہے'۔

تھریسا مے کے مطابق ’پچھلی دہائی کے دوران دنیا بھر کے ہزاروں افراد دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جاچکے ہیں، یہ ایک عالمی سانحہ ہے جو ہماری زندگی کو متاثر کرتا چلا جارہا ہے‘۔

برطانوی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا، ’جب میں دنیا بھر میں موجود دہشت گردوں کے ہزاروں متاثرین کے بارے میں سوچتی ہوں تو ان کے تباہ حال دوستوں، اہل خانہ اور برادریوں کا خیال آتا ہے، یہ سب اب بہت ہوچکا‘۔

انہوں نے اپنے خطاب میں دہشت گردوں کے خلاف متحد ہو کر کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔

تھریسا مے نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پہلی بار گلوبل انٹرنیٹ فورم کے ذریعے حکومت اور صنعت ایک ساتھ سامنے آئی ہیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ کوششیں کی جاسکیں۔

برطانوی سربراہ کا کہنا تھا کہ ’موجودہ دور میں ہمیں جن چیلنجز کا سامنا ہے وہ پچھلے ادوار سے کہیں زیادہ مختلف ہیں‘۔


یہ خبر 22 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں