بھارتی وزیر دفاع نرملا سیتھارمَن کا کہنا ہے کہ ان کا ملک افغانستان میں فوجی دستے تعینات نہیں کرے گا۔

ساتھ ہی بھارت کی جانب سے جنگ زدہ ملک میں نئی حکمت عملی پر عملدرآمد کے لیے امریکا سے مکمل تعاون کا وعدہ کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارت کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سیکریٹری دفاع جِم میٹِس سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران نرملا سیتھارمَن نے کہا کہ بھارت، افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی تربیت بڑھانے، اسکولوں اور ہسپتالوں سمیت انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں تعاون کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں بھارت کا تعاون ان معاملات کی حد تک ہوگا اور ہم اس تعاون کو ضرورت کے وقت بڑھائیں گے، تاہم یہ بات بلکل واضح ہے کہ بھارتی فوجی دستے افغانستان میں قدم نہیں رکھیں گے۔‘

جم میٹس، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے اراکین میں سے بھارت کا دورہ کرنے والے پہلے رکن ہیں اور ان کا یہ دورہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان اور جنوبی ایشیا کے لیے امریکا کی نئی پالیسی کے اعلان کے چند ہفتوں بعد ہی ہو رہا ہے، جس میں بھارت سے افغانستان میں مدد کے لیے زور دیا گیا تھا۔

اس موقع پر جم میٹس نے کہا کہ ’ہم بھارت کے افغانستان میں قیمتی تعاون کو سراہتے ہیں اور افغانستان میں جمہوریت، استحکام اور سیکیورٹی کے لیے اس کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو بلکل برداشت نہیں کیا جاسکتا۔‘

واضح رہے کہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی امریکی پالیسی کے اعلان کے دوران اپنے خطاب میں امریکی صدر نے پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا تھا۔

افغانستان میں ڈیمز، سڑکیں اور نئی پارلیمانی عمارت کے قیام کے ذریعے اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے بھارت کا اپنے روایتی حریف پاکستان سے طویل مقابلہ چلا آرہا ہے۔

گزشتہ سال بھارت کی جانب سے افغانستان کو ایک ارب ڈالر امداد کی پیشکش کی گئی تھی۔

بھارت نے افغان آرمی کے 4 ہزار سے زائد افسران کو تربیت اور افغان فضائیہ کو ہیلی کاپٹرز بھی فراہم کیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں