قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے پاک ترک اسکول سے تعلق رکھنے والے ترک خاندان کی گمشدگی کے معاملے پر آواز اُٹھاتے ہوئے وفاق اور صوبائی حکومت سے ذمہ داران کو آئندہ کے اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ اُن سے پوچھا جاسکے کہ آخر یہ ترک خاندان کیسے غائب ہوا۔

جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اِس معاملے کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے تو صرف پاکستانی غائب ہورہے تھے، لیکن اب یہ معاملہ یہاں مقیم غیر ملکیوں تک پہنچ چکا ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کمیٹی کی چیئر پرسن اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی سینیٹر نسرین جلیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اِس اہم ترین معاملے میں پارلیمان کی فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: پاک-ترک اسکول سسٹم کے سابق نائب صدر اہلِ خانہ سمیت 'اغوا'

اجلاس میں موجود کمیٹی کے دیگر ارکان نے نہ صرف فرحت اللہ بابر کے مؤقف کی حمایت کی بلکہ یہ تجویز بھی پیش کی کہ آئندہ کے اجلاس میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو بھی بلایا جانا چاہیے۔

بعد ازاں اجلاس میں یہ طے پایا کہ پہلے مرحلے میں صرف متعلقہ ذمہ داران کو بلایا جائے گا تاکہ وہ کمیٹی کو اِس حوالے سے بریفنگ دیں اور اِس معاملے سے متعلق اُٹھنے والے سوالات کا جواب دے سکیں۔

واضح رہے کہ میاں، بیوی اور دو بچوں پر مشتمل مذکورہ ترک خاندان کو 27 ستمبر کو نامعلوم افراد لاہور سے اُٹھا کر ساتھ لے گئے تھے جن کے بارے میں اب تک کسی بھی قسم کا سراغ نہیں مل سکا۔

فرحت اللہ بابر نے اجلاس کے بعد ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں ترک خاندان کی بازیابی کے لیے توجہ دلاؤ نوٹس اور تحریک بھی جمع کروائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جس انداز سے ترک خاندان کو اُٹھا کر لے جایا گیا ہے یہ وہی طریقہ کار ہے جو مستقل پاکستان میں استعمال ہورہا اور اِس طرح سے غیر ملکیوں کا غائب ہوجانا بہت خطرناک ہے۔

گزشتہ برس ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد سے پاکستان میں موجود پاک ترک اسکول نیٹ ورک کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ ترک حکومت کی درخواست پر یہاں موجود اس اسکول نیٹ ورک کے اسٹاف کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک ترک اسکولز کے اساتذہ کو وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کا حکم

سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر محسن خان لغاری نے کمیٹی کو بتایا کہ ترک خاندان کو سادہ کپڑوں میں ملبوس خواتین سمیت درجن سے زائد لوگوں نے اُٹھایا اور سبز لائسنس نمبر پلیٹ والی گاڑی میں بٹھا کر ساتھ لے گئے۔

اِس موقع پر محسن لغاری نے کہا کہ پاکستان کو ترکی میں ہونے والی سیاست کا حصہ ہرگز نہیں بننا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترکی میں کیا ہورہا ہے، اِس سے پاکستان کو کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے، ہمیں بس یہی سوچنا چاہیے کہ پاک ترک اسکول اور اُس کی انتظامیہ ہمارے بچوں کو اچھی تعلیم فراہم کررہے ہیں، لہذا اِس معاملے کو اب اُٹھانے کی ضرورت ہے۔


یہ رپورٹ 6 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں