سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر نے لندن میں قیام ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا اور ممکنہ طور پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لیے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اگلی سماعت پر پیش ہوسکتے ہیں۔

اس معاملے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے بات نہیں کی جارہی تاہم لندن میں شریف خاندان کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حسن نواز اور حسین نواز لندن میں ہی رہیں گے اور احتساب عدالت کی آئندہ کارروائی کے نتیجے کا انتظار کریں گے لیکن ممکنہ طور پر ان کی بہن اپنے شوہر کے ہمراہ پیش ہوں گی۔

مریم نواز اس وقت لندن میں مقیم ہیں اور اپنی والدہ کلثوم نواز کی تیمار داری میں مصروف ہیں جو کہ کینسر کے عارضے میں مبتلا ہیں اور لندن کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد

یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے گذشتہ سماعت (2 اکتوبر) کے دوران نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف عدالت میں پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

گذشتہ سماعت کے دوران ہی مریم نواز کے وکیل کی جانب سے اپنی موکلہ کی آئندہ سماعت میں پیشی کی یقین دہانی کرانے کے بعد عدالت نے ان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے تاہم مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلقہ ریفرنس میں شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف احتساب عدالت میں پیش، فرد جرم عائد نہ ہو سکی

ٹرائل کورٹ کے جج نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا ہے کہ اگر نواز شریف کے بیٹے، بیٹی اور داماد عدالت میں سماعت کے لیے پیش نہیں ہوتے تو نواز شریف پر فردِ جرم عائد کرتے ہوئے علیحدہ کارروائی کا آغاز کر دیا جائے گا۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مریم نواز اور ان کے شوہر احتساب عدالت میں پیش ہوتے ہیں تو انہیں لندن فلیٹس کے حوالے سے دائر نیب ریفرنس کی کاپی متعلقہ تفصیلات کے ساتھ فراہم کر دی جائے گی۔

عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ریفرنسز کی کاپی فراہم کرنے کے بعد فردِ جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کی جائے گی۔


یہ خبر 8 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں