مظفر آباد: بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جہاں کشمیری خواتین کے بال کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر ہڑتال کی گئی وہیں پاکستان میں قائم کشمیری مہاجرین کے کیمپ میں بھارت مخالف احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا۔

رپورٹس کے مطابق گذشتہ کچھ ہفتوں کے دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں خواتین کے بال کاٹنے کے 40 واقعات رونما ہوئے۔

متعدد مقامات پر کشمیریوں نے مبینہ بال کاٹنے والوں کو پکڑا لیکن بھارتی فوج نے انہیں بچالیا، جس کے بعد یہ عام تاثر پیدا ہوگیا کہ ان واقعات میں بھارتی انتظامیہ ملوث ہے۔

مزید پڑھیں: طالب علم کی ہلاکت، کشمیر میں بھارت مخالف احتجاج

بھارت انتظامیہ کے اس اقدام پر مظفر آباد کے مضافات میں قائم بسنارا کیمپ میں احتجاج ریکارڈ کرایا گیا جو 1990 سے قبل کشمیر سے ہجرت کرنے والے کشمیریوں کو آباد کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت اور اس کی انتظامیہ کے خلاف نعرے درج تھے کہ ’خواتین کو ہراساں کرنے کا یہ عمل کشمیریوں کو ان کی آزادی کے حصول کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ہے‘۔

مظاہرے میں شامل اسکول کی طالبہ نے ایک پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر تحریر تھا کہ ’بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کشمیریوں کا قاتل ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف مظاہرے، 2 نوجوان جاں بحق

کمیپ میں جاری مظاہرے میں سیکڑوں طلباء و طالبات، خواتین اور مردوں نے شرکت کی اور بھارتی مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔

مظاہرین اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق سے مطالبہ کررہے تھے کہ وہ کشمیری خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔


یہ رپورٹ 10 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں