حیدرآباد: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے آئینی تقاضے پورے کرنے میں اسلام آباد تاخیر سے کام لے رہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے اتوار کو ہالا میں مخدوم جمیل الزماں سے ان کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اور اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیا۔

اپنے دورے میں انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما مخدوم امین فہیم مرحوم کی بیوہ سے بھی ملاقات کی۔

سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ 2015 میں متعارف کرایا گیا لیکن آئینی تقاضوں کی تکیمل میں 2 سال گزر چکے ہیں۔

یہ پڑھیں : سندھ کی بدحالی دیکھنے کے لیے آنکھوں کی بھی ضرورت نہیں

ملک کی معیشت پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’درآمدات 2013 سے مسلسل تنزلی کا شکار ہیں اور ملک کو سخت مالی مشکلات کا سامنا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ یکم محرم الحرام سے عاشورہ تک سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے اور اس عرصے میں مذہبی تقریبات میں تقریباً 31 ہزار غیر ملکیوں نے شرکت کی۔

ایک سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے سیہون میں مسلح افراد کی مشکوک سرگرمیوں کا نوٹس لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں انتظامیہ کی اجازت کے بعد اپنے عوامی اجتماعات منعقد کر سکتی ہیں تاہم خیال رکھا جائے کہ اجتماع کی جگہ مرکزی شاہراؤں سے دور ہو تاکہ شہریوں کو پریشانی نہ ہو اور پولیس بھی امن و امان بحال کرنے میں اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کر سکے۔

مزید پڑھیں : کراچی: وزیراعلیٰ اور گورنر سندھ کی بوہرہ برادری کے پیشوا سے ملاقات

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 18 اکتوبر کو شہر کے مرکز سے دور حیدرآباد کی حدود میں عوامی اجتماع رکھے گی۔

بعدازاں وزیراعلیٰ سندھ نے ٹنڈوجام میں شرجیل انعام میمن کے گھر میں ضلعی انتظامیہ کے افسران سے ملاقات کی، اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما جان خان شورو، امداد پتافی، ڈاکٹر سکندر اور فیاض بٹ بھی موجود تھے۔

انہوں نے 18 اکتوبر کو متوقع عوامی جلسے کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کو خصوصی ہدایت دیں کہ جلسے کے لیے ٹریفک پلان تیار کیا جائے تاکہ شرکاء سمیت عام شہریوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔


یہ خبر 16 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں