آلودہ دھند (اسموگ) کی وجہ سے پنجاب کے شہر جھنگ کے قریب بس اور ٹرک کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک جبکہ 10 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب بھر میں اسموگ رفتہ رفتہ انتہائی درجے کی ہوتی جارہی ہے جس کے باعت نہ صرف زمینی اور فضائی ٹریفک متاثر ہورہی ہے بلکہ اس سے لوگوں میں بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔

صوبے بھر میں موجود اسموگ کی وجہ سے شہروں کی کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔

نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس (این ایچ ایم پی) حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات کئی مقامات پر حد نگاہ صفر ہوگئی تھی، تاہم صبح اسموگ کی وجہ سے بند کی گئی شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب: دھند کا معاملہ بھارتی حکام کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ

ملک میں فیکٹریوں کے آلودہ دھوئیں میں کمی کی وجہ سے نچلی سطح پر دھند میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم اس کی اوپری سطح میں بھارت میں فصلوں کی کٹائی کے بعد باقی رہ جانے والے تنوں کو جلانے کی وجہ سے ابھی بھی کثافت زیادہ ہے۔

اسموگ کے باعث گڈو تھرمل پاوراسٹیشن کے چار یونٹ ٹرپ کرگئے جس کی وجہ سے پنجاب اور بلوچستان کے کئی شہروں کی بجلی معطل ہوگئی۔

گذشتہ دنوں شدید دھند کی وجہ سے شیخو پورہ میں بس اور وین میں تصادم کے نتیجے میں خاتون سمیت 5 افراد موقع پر جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: دھند کی وجہ سے بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن

ادھر لیّہ میں بھی ٹریلر اور رکشے میں دھند کی وجہ سے ٹکر کے نتیجے میں 3 طلباء جاں بحق ہوگئے تھے، اسی طرح جہلم میں کار پھاٹک سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہوئے۔

علاوہ ازیں عارف والا میں بورے والا روڈ پر ٹریکٹر، آئل ٹینکر اور موٹر سائیکل میں تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک طالب علم جاں بحق جبکہ 3 افراد زخمی ہو گئے۔

دھند کی وجہ سے صوبے میں فضائی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی جبکہ لاہور، ملتان سمیت صوبے کے دیگر بڑے شہروں میں ہوائی جہاز شدید اسموگ کی وجہ لینڈ نہیں کر سکے تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ صوبے بھر میں ایئر پورٹس پر فضائی آمد و رفت کو معطل کر دیا جائے گا۔

سیکریٹری ماحولیات صیف انجم نے بتایا کہ حکومتِ پاکستان کے اقدامات کی وجہ سے نچلی سطح پر اسموگ میں کافی حد تک کمی کرنے میں مدد حاصل ہوئی ہے تاہم اوپری سطح پر جو اسموگ موجود ہے اس کی وجہ بھارت ہے۔

مزید پڑھیں: صوبہ پنجاب میں اسموگ کی وجوہات

اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے انہوں نے ہوا کے چند نمونوں پر کیے گئے مشاہدے کی رپورٹ پیش کیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کی قومی خلائی ایجنسی سپارکو نے اپنی سیٹلائٹ کی مدد سے بھارتی پنجاب کے کھیتوں میں تقریباً ایک لاکھ مقامات پر فصل کی کٹائی کی باقیات کو جلانے کی جگہوں کی نشان دہی کی تھی۔

بعد ازاں اس معاملے کو پنجاب کے محکمہ ماحولیات (ای پی ڈی) نے وفاقی حکومت سے سرحد پار کسانوں کی جانب سے فصل کی کٹائی کے بعد بچ جانے والی شاخوں کو جلانے کا معاملہ بھارتی حکام کے سامنے اٹھانے کی درخواست کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں