لاہور: صوبہ پنجاب میں آلودہ دھند (اسموگ) نے عوام کو پریشان کردیا جبکہ شدید دھند کے باعث مختلف حادثات میں 10 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسموگ کی وجہ سے شیخو پورہ میں وین بس سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 5 افراد موقع پر جاں بحق اور6 زخمی ہوگئے۔

لیّہ میں ٹریلر اور رکشے میں ٹکر کے نتیجے میں 3 طلباء جاں بحق ہوگئے، اسی طرح جہلم میں کار پھاٹک سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہوگئے۔

علاوہ ازیں عارف والا میں بورے والا روڈ پر ٹریکٹر، آئل ٹینکر اور موٹر سائیکل میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں ایک طالب علم جاں بحق جبکہ 3 افراد زخمی ہو گئے۔

ریسکیو حکام نے زخمیوں کو علاج کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کردیا۔

صوبہ پنجاب میں اسموگ کی وجوہات

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق حکام کا ماننا ہے کہ آلودہ دھند کی اصل وجہ دھواں، فصلوں کو جلانے سے پھیلنے والی فضائی آلودگی اور بھارت میں کوئلے کے پاور پلانٹس سرحد کے قریب ہونے سے پاکستان کے صوبہ پنجاب میں دھند بڑھ رہی ہے جبکہ اس سے سندھ اور خیبر پختون خوا بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

محکمہ ماحولیاتی تحفظ (ای پی ڈی) کے حکام کا کہنا تھا کہ اسموگ کا اس طرح بڑھنا لاہور سمیت جنوبی اور وسطی پنجاب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ بھارتی پنجاب میں بڑے پیمانے پر فصلوں کو جلانے کی وجہ سے پیدا ہونے والے دھویں کے باعث آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ اس کی وجہ سے اسموگ کی کثافت میں اضافہ ہوا اور وہ اوپر کی جانب بڑھنا شروع ہوگئی۔

حکام نے دعویٰ کیا کہ ساہیوال کول پاور پروجیکٹ کے باعث بھی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے جو صوبے میں اسموگ کی ایک اور وجہ ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور اسموگ:فضائی آلودگی کا سبب بننے والی فیکٹریوں کےخلاف کارروائی

ای پی ڈی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ 24گھنٹوں میں لاہور کے شمال مشرقی حصے میں 130 کے لگ بھگ اسٹیل ری رولنگ ملز کو بند کیا گیا ہے جبکہ 350 ملز کو اس شرط پر اجازت دی گئی ہے کہ وہ استعمال شدہ ٹائروں کو جلانے سے گریز کریں گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ چند دنوں میں لاہور سمیت اسموگ سے متاثرہ شہروں میں 11ہزار 203 دھواں چھوڑتی ہوئی گاڑیوں کے چالان بھی کیے گئے ہیں جبکہ 1145 گاڑیوں کو بند بھی کیا گیا۔

ای پی ڈی کے ترجمان کے مطابق بہاولپور، ملتان، اوکاڑہ، پاک پتن، چنیوٹ، فیصل آباد میں زیادہ اسموگ ہونے کی دو وجوہات ہیں، ایک وجہ بھارتی پنجاب اور راجستھان میں فصلوں کا جلانا اور کوئلے کے پاور پلانٹس ہیں، انہوں نے بتایا کہ بھارتی پنجاب میں چار جبکہ راجستھان میں 9 ایسے پاور پلانٹس موجود ہیں جو پاکستان سے بہت قریب ہیں۔

ای پی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ اسموگ کے باعث پنجاب سے محلقہ علاقوں سمیت، سندھ، بھکر اور خیبر پختون خوا کے ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: دھند کا معاملہ بھارتی حکام کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ

واضح رہے کہ گذشتہ برس بھی پنجاب میں اسموگ کا راج رہا تھا جس کے باعث شہریوں کو آنکھوں، گلے اور سانس کی مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ گذشتہ تین ، چار دن سے لاہور اور جنوبی اور سینٹرل پنجاب کے مختلف شہروں کے لوگ اسی پریشانی سے دوچار ہیں۔

اس حوالے سے اسپارکو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 24گھنٹوں میں سیٹیلائٹ کے ذریعے بھارتی پنجاب میں 2620 مقامات پر آگ لگنے کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایسے 27 مقامات کی نشاندہی کی گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں دفعہ 144کے نفاذ کے تحت فصلوں کے استحصال پر پابندی ہے، حکام نے بتایا کہ اسی پابندی کی خلاف ورزی پر 151 مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ 43 کسانوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

خیال ہے کہ بارش ہی اس اسموگ کو ختم کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔

اس حوالے سے میٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام کا کہنا تھا کہ بارش اور تیز ہواؤں کے ذریعے ہی اس بدترین صورتحال سے چھٹکارا مل سکتا ہے، انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ آئندہ ایک ہفتے تک موسم خشک رہنے کا امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں