جکارتہ: پیراڈائز پیپرز میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے جاری دستاویزات میں ایشا سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے نام بھی سامنے آگئے۔

برمودا کی قانونی فرم ایپل بی اور انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیشن جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کے مشترکہ تعاون سے پیراڈائز پیپرزجاری کیے جس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم شوکت عزیز ، ملکہ برطانیہ ایلزبتھ، امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن سمیت دنیا کی متعدد اہم شخصیات کے نام بھی سامنے آئے۔

پیراڈائز پیپرز میں جہاں سیاسی شخصیات کے نام سامنے آئے وہی شوبز انڈسٹری کے اداکارؤں سمیت نامور کمپنیوں کے غیر قانونی اثاثہ جات بھی سامنے آئے، آئی سی آئی جے نے 25 ہزار کمپنیوں کے ایک کروڑ 34 لاکھ سے زائد دستاویزات جاری کیں ہیں جس میں سیاسی و شوبز شخصیات کے نام سامنے آئے ہیں۔

انڈونیشیاء

آئی سی آئی جے کی جانب سے جاری دستاویزات میں ایشیا سے تعلق رکھنے والی جن شخصیات کے نام سامنے آئے، ان میں انڈونیشیا کے سابق آرمی چیف اور اپوزیشن کے مشترکہ لیڈر پربھاؤ سوبینٹو ، سابق صدور شرتھاؤ، ٹومی اور میمک کے نام بھی شامل ہیں۔

اطلاع کے مطابق ان تمام افراد نے حال ہی میں آف شور کمپنیاں بنائی تھیں۔

اس ضمن میں انڈونیشیا کے محکمہ ٹیکس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اس بارے میں مزید معلومات اکٹھی کررہے تاکہ متعلقہ لوگوں سے زیادہ سے زیادہ ٹیکس وصول کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: پیراڈائز پیپرز: ایپل اور دیگر اداروں کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف

منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے قائم محکمے کے ڈپٹی چیف دیان ایڈیانا کا کہنا تھا کہ پیراڈائز پیپرز جاری کرنے والی صحافتی تنظیم سے مزید تفصیلات طلب کی ہیں جبکہ اب تک سامنے آنے والی اطلاعات کی تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔

پیراڈائز پیپرز میں دیگر ایشیا سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کے نام بھی سامنے آئے ہیں جن کا تعلق ہانگ کانگ، جاپان، پاکستان، ملائیشیا سے ہے، مذکورہ آف شور کمپنیاں بنانے والے لوگوں نے اپنے ٹیکس بچانے کے لیے کھربوں روپے ڈالر منتقل کیے۔

بھارت

آئی سی آئی جے کی جانب سے جاری فہرست میں صرف بھارتی تاجروں، سیاستدانوں اور فنکاروں کی تعداد 714 بتائی گئی ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق سابق وزیر کا نام بھی آف شور کمپنیاں بنانے والوں کی فہرست میں شامل ہے اُن کی اب تک 96 کمپنیاں سامنے آئیں ہیں۔

علاوہ ازیں نامور بھارتی اداکار امیتابھ بچن، سول ایو ایشن کے بھارتی وزیر جیانت سنہا اور معروف تاجر وجے مالیا کا نام بھی آف شور کمپنیاں بنانے والوں میں شامل ہیں، متعدد بھارتی تاجر حکومت کو بدعنوانی کے مقدمات میں حکومت کو مطلوب ہیں تاہم انہوں نے برطانیہ میں پناہ لے رکھی ہے۔

جاپان

جاپان کے سابق وزیر اعظم یاکیو ہاتویاما اور سابق وفاقی وزیر نے ٹیکس بچانے کے لیے اپنا سرمایہ برمودا اور آئس لینڈ منتقل کیا جس کے بعد انہوں نے آف شور کمپنیاں بنائیں۔

انڈونیشیا کے سابق آرمی چیف نے برٹس آئس لینڈ میں 2001 میں کمپنی بنائی جسے 2004 میں بند کردیا، پربھاؤ کے ڈپٹی چیئرمین کا کہنا ہے کہ ہماری کمپنی نے باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ادا کیا تاہم کچھ عرصے سے کمپنی بند ہے۔

واضح رہے کہ 19 ٹیکس کمپنیوں نے آئی سی آئی جے سے 14 ٹیرا بائٹ سے زائد ڈیٹا شیئر کیا تھا۔


یہ خبر 8 نومبر 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں