اسلام آباد: مذہبی جماعت کی ریلی کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی اور حفاظتی اقدامات کے باعث شہر میں نظامِ زندگی مفلوج ہوگیا۔

سیاسی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ اور سنی تحریک کی اسلام آباد پیش قدمی کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے کل فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا دینے والے شرکاء سے مذاکرات کیے جس کے بعد انہیں اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دے دی گئی۔

قبل ازیں انتظامیہ اور پولیس حکام مظاہرہ کرنے والی جماعت کے قائدین کے پاس مذاکرات کے لیے پہنچے اور یقین دہانی کے بعد ریلی کو اسلام آباد جانے کی اجازت دی تاہم انتظامیہ کے رکن کا کہنا تھا کہ مظاہرین کو دو مقامات پر جانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

ریلی کے پیش نظر شہرِ اقتدار میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے پولیس اور مقامی انتظامیہ نے تمام تر صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے حکمت عملی مرتب کی تاکہ شرکاء کو ہنگامہ آرائی سے روکا جاسکے۔

مذہبی جماعت کے کارکنان کی اسلام آباد پیش قدمی — فوٹو / ڈان
مذہبی جماعت کے کارکنان کی اسلام آباد پیش قدمی — فوٹو / ڈان

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فیض آباد سے زیرو پوائنٹ تک تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر سیل کردیا گیا تاہم ریلی کے اسلام آباد پہنچنے پر مزید سخت اقدامات کیے جائی گے تاہم ابھی سے حفاظتی اقدامات کے تحت ریڈزون سمیت تمام حساس علاقوں کی طرف آنے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا ہے۔

بدھ کے روز ریلی کے تقریباً 4 ہزار شرکاء نے روات میں قیام کرنے کے بعد ایک بار پھر اسلام آباد کی جانب پیش قدمی شروع کی اور وہ منگل کو راولپنڈی پہنچے جہاں پہلے سے موجود لوگوں نے اُن کا استقبال کیا بعدازاں ریلی فیض آباد انٹرچینج پہنچ گئی۔

سینئر پولیس افسر کو جب ریلی کے شرکاء کی آمد کا علم ہوا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم تمام تر حفاظتی اقدامات کریں گے اور اگر کسی نے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو اُس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انتظامیہ نے ریلی روکنے کے لیے راول ڈیم چوک، مری روڈ اور زیرپوائنٹ انٹرچینج پر کنٹرنیر لگا کر تمام داخلی راستوں کو سیل کردیا۔

کمشنر اسلام آباد کا کہنا تھا کہ سینئر پولیس افسران ریلی کے قائدین سے مسلسل رابطوں میں ہیں تاکہ مذاکرات کا عمل شروع کیا جاسکے تاہم کسی بھی گروپ نے انتشار پھیلا تو سخت کارروائی کریں گے۔

ایکسپریس وے پر تعینات پولیس اہلکار اسکول بس میں بیٹھا ہے — فوٹو / ڈان اخبار
ایکسپریس وے پر تعینات پولیس اہلکار اسکول بس میں بیٹھا ہے — فوٹو / ڈان اخبار

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے ریلی کے شرکاء کو روکنے کے لیے کوئی حکمتِ عملی مرتب نہیں کی اور اسلام آباد کو کنٹینر لگا کر بلاک کردیا جس کے بعد وفاقی دارلحکومت میں نظامِ زندگی مفلوج ہوگر رہ گیا۔

مذہبی جماعت کے قائدین نے فیض آباد کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے آئین میں ترمیم کرنے والے وزیر کو نہ نکالا گیا تو ہم اسلام آباد پہنچ کر آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔

ریلی کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ جن عناصر نے انتخابی شق کی آڑ میں ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کی کوشش کی انہیں سخت سزا دی جائے۔

راولپنڈی میں ٹریفک جام

راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قافلے کی آمد کے موقع پر سیکیورٹی انتظامات کے پیش نظر اور مذہبی جماعت کی ریلی کی وجہ سے زبردسٹ ٹریفک جام ہوگیا۔

راولپنڈی کے مقامی لوگ اپنے مقامات پر پہنچنے کے لیے کوشاں — تصویر / ڈان اخبار
راولپنڈی کے مقامی لوگ اپنے مقامات پر پہنچنے کے لیے کوشاں — تصویر / ڈان اخبار

فیض آباد انٹر چینج سے ملنے والے تمام راستوں ائیرپورٹ روڈ، پشاور روڈ، مری روڈ، چاندنی چوک سمیت متعدد سڑکوں پر ٹریفک کی صورتحال گھمبیر ہوگئی جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو شدید پریشان کا سامنا کرنا پڑا۔

چیف ٹریفک پولیس افیسر شاہد علی یوسف نے بتایا کہ ٹریفک کی روانی بحال رکھنے اور صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے اضافی اہلکار تعینات کردیے گئے۔

ٹریفک جام میں پھنسے مقامی شہری نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے اگر متبادل ٹریفک پلان ترتیب دیا جاتا تو مسافروں کو اتنی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔


یہ خبر 9 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں