—فوٹو: شٹر اسٹاک
—فوٹو: شٹر اسٹاک

کیا آپ غیر معمولی ذہانت کے حامل ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کے بارے میں ہر کوئی خاص طور پرنوجوان نسل بہت متجسس رہتی ہے۔

عموما مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ جو افراد ذہین یا حد سے زیادہ ذہین ہونے کے دعویدار ہوتے ہیں ان کی علمی صلاحیت اس پیمانے پر پورا نہیں اترتی، کیونکہ ذہین اور عملی طور پر تیز ہونا 2 علیحدہ خصوصیات ہیں، ضروری نہیں کہ جو لوگ عملی زندگی میں نہایت کامیاب ہوں، وہ ذہین بھی ہوں، یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ غیر معمولی دماغی صلاحیتوں کے حامل افراد عملی زندگی میں دوسروں سے پیچھے رہ جاتے ہیں،اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کا وجدان عام افراد سے مختلف ہوتا ہے اور اپنے طے کردہ اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرتے۔

لیکن ہم آپ کو اس مضمون کے ذریعے ذہین افراد کی ایسی عام نشانیاں بتائیں گے، جن سے یہ پتہ لگانا ممکن بن جاتا ہے کہ کون ذہین ہے اور کون نہیں، یہ یاد رہے کہ یہ نشانیاں مختلف سائنسی جرنلز میں شائع ان تحقیقاتی رپورٹس میں بتائی گئیں، جو ماہرین نے کئی سال تک دنیا کے مختلف ممالک کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پر تحقیق کے بعد تیار کیں۔

کئی سال کی تحقیقات کا نچوڑ کہتا ہے کہ اگر کوئی شخص مندرجہ ذیل 13 یا ان میں سے زیادہ تر عادات کے مالک ہے تو بلاشبہ اس کا شمار ذہین یا غیر معمولی ذہین افراد میں کیا جائیگا۔

یکسانیت

ان خصوصیات میں صف اول پر انسانی ذہن کا ارتکاز ہے، اگر کوئی شخص سالہا سال یا لمبے عرصے تک اپنی توجہ ایک ہی کام پر مبذول رکھ کراس کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر دم لے تو بلاشبہ وہ غیر معمولی ذہنی صلاحیتیوں کا حامل ہے، ایسے افراد ثانوی باتوں کو اہمیت دینے کے بجائے اپنی توجہ جزیات پر رکھتے ہوئے کم سے کم وقت میں اپنا مقصد یا منزل حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

کم سونا

دوسرے نمبر پر انسان کے سونے اور جاگنے کا معمول ہے، عمو ما مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ جو بچے زیادہ ذہین ہوں، وہ دوسرے بچوں کی نسبت نہ صرف کم سوتے ہیں، بلکہ ان کے سونے جاگنے کے اوقات بھی ان سے مختلف ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 6 عجیب عادات والے افراد ہوتے ہیں ذہین

ذہین افراد بچپن سے ہی رات کو دیر سے سونے اور صبح دیرسے اٹھنے کے عادی ہوتے ہیں،اسی باعث اکثر اوقات وہ اسکول، یونیوسٹی یا آفیس آخری وقت میں بھاگم بھاگ پہنچتے ہیں۔

اگرچہ ڈسیپلن پسند افراد کو ان کی یہ عادت بہت ناگوار گزرتی ہے اور بسا اوقات انھیں نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے، مگر درحقیقت ذہین افراد کے لیے یہ افراتفری کی صورتحال بھی ایک طرح کا ایڈونچر ہوتی ہے،اور وہ اس سے پوری طرح لطف اٹھاتے ہی۔

لچکدار رویا یا اصولوں پر سمجھوتا نہ کرنا

تیسری خصوصیت کا تعلق انسانی رویے سے ہے، غیر معمولی ذہنی صلاحیتوں کے حامل افراد سخت مزاج نہیں ہوتے، وہ لچک دار رویے کے ساتھ خود کو بہت جلد نئے ماحول میں ڈھال لینے اور نئے لوگوں کے ساتھ گھل مل جانے کے عادی ہوتے ہیں۔

اگرچہ اصولوں پر سمجھوتا نہ کرنے کے باعث عموما ذہین افراد کو مغرور سمجھا جاتا ہے، مگر در حقیقت وہ نرم دل اور معاون فطرت رکھتے ہیں، ہزاروں افراد پر نفسیاتی تحقیق کا نچوڑ بتاتا ہے کہ وہ افراد جو اپنی غلطی کھلے دل سے تسلیم کرکے نہ صرف اپنی اصلاح کرتے ہیں بلکہ اس تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے اپنے ماحول، دوستوں اور عزیز و اقرباء میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لیے سر گرم رہتے ہیں وہ بلاشبہ غیر معمولی ذہین ہوتے ہیں۔

کم علمی کو ظاہر کرنا

وہ افراد جو کسی بھی واقع یا چیز کے متعلق اپنی کم علمی کو چھپانے کے لیے مخالف پر چڑھ دوڑنے کے بجائے کھلے دل سے تسلیم کر تے ہوئے اپنی معلومات بڑھانے کے لیے سر گرم ہوجائیں، ذہین اور با عمل افراد میں شمار کیے جاتے ہیں، ایسے افراد میں نہ تو احساس کمتری جنم لیتی ہے نہ ہی لا علمی یا ناکامی کا خوف ان کے راستے کی رکاوٹ بنتا ہے، لہذا وہ عملی زندگی میں بہت کامیاب ثابت ہوتے ہیں،اس حوالے سے عام لوگوں میں بہت غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ غیر معمولی ذہین وہ ہیں جو ہر شے کے بارے میں مکمل اور درست معلومات رکھتا ہو۔

جدید سائنسی تحقیق کے مطابق ذہین وہ ہے جو یہ جانتا ہے کہ اسے کس چیز کے بارے میں علم ہے اور کس سے ناواقف ہے اور اس کا اعتراف کرنے میں بلکل نہیں ہچکچاتا کہ بہت سی علوم وفنون میں وہ ہنوز کورا ہے۔

متجسس ہونا

سائنسی حلقوں میں مشہور ماہر طبیعات ' البرٹ آئن سٹائن' کی غیر معمولی ذہانت ہمیشہ سے موضوع بحث رہی ہے، اور اس کے بارے میں طرح طرح کے نظریات پیش کیے جاتے ہیں، مگرخود آئن سٹائن کا کہنا تھا کہ میں قطعا غیر معمولی ذہین نہیں ہوں، مگر میں حد سے زیادہ متجسس ضرو ر ہوں ۔

یعنی تجسس بھی ذہانت کی ایک واضح علامت ہے،ایک تحقیق کے مطابق بچپن کی ذہانت اور تجربات کے ساتھ زندگی بتدریج بڑھتی جاتی ہے، مگراس بڑھوتری کی رفتار ان افراد میں تیز ترین دیکھی گئی جو لوگوں، چیزوں اور رویوں سے متعلق زیادہ تجسس کا مظاہرہ کرتےہیں، وہ درسی کتابوں میں لکھے کو حرف آخر سمجھ کر رٹا مارنے کے بجائے اس کی تہہ میں پہنچ کر نئی چیزیں دریافت کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

کھلے ذہن کا مالک ہونا

غیر معمولی ذہین ہونے کی ایک اور علامت کھلے ذہن کا مالک ہونا بھی ہے،اگرچہ پاکستان میں 'اوپن مائنڈڈ' کو کافی حد تک غلط معنوں میں لیا جاتا ہے، یہاں سائنسی نظریات کو بھی اعتقادات، تعصب اور ذاتی پسند ناپسند کی کسوٹی پرپرکھ کر نیوٹرل افراد کو شدید لعن طعن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا ذہین افراد کی یہ عجیب نشانیاں آپ میں بھی ہیں؟

مگر درحقیقت زندگی کے ہر شعبے میں کھلی ذہنیت کا مظاہرہ کرنے والے افراد ہی ذہین شمار کیے جاتے ہیں،ایسے افراد نہ صرف نئے تصورات میں حد سے زیادہ دلچسپی ظاہر کرتے ہیں، بلکہ اپنے پرانے فرسودہ خیالات کو تبدیل کرکے دوسروں کے صحیح آئیڈیاز کو قبول کرنے میں بلکل نہیں ہچکچاتے، نفسیات دان بھی اس رائے سے متفق ہیں کہ اسمارٹ لوگ لاجک پر مبنی زمینی حقائق کو با آسانی تسلیم کرکے ان کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تنہائی پسند

ایک برطانوی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی نفسیاتی تحقیق کے مطابق غیر معمولی ذہین افراد زیادہ لوگوں میں گھرے رہنے کے بجائے تنہا رہنا پسند کرتے ہیں،ایسا نہیں کہ وہ بلکل ہی آدم بیزار ہوں اور دوست واحباب سے کٹ کر جینا پسند کرتے ہیں۔

نارمل افراد کی طرح ان کی بھی سوشل لائف، دوستوں کا وسیع حلقہ ہوتا ہے، مگر اکثر اوقات وہ تقریبات میں شرکت سے صرف اس لیے گریز کرتے ہیں کہ ان کا موڈ نہیں ہوتا، دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ غیر معمولی ذہانت کے حامل افراد حد درجے کے موڈی ہوتے ہیں۔

خود پر قابو رکھنا

اسمارٹ لوگوں کی ایک اور بڑی خصوصیت جو انھیں دیگر افراد سے ممتاز کرتی ہے، وہ ان کا 'سیلف کنٹرول' ہے، چاہے کام کے شدید دباؤ کے باعث تھکن ہو یا کسی کی جانب سے ان کے کام میں مداخلت و مزاحمت کی گئی ہو، وہ ہر طرح کی صورتحال میں خود پر پوری طرح قابو رکھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بسا اوقات عام افراد جن باتوں پر آپے سے باہر ہوجاتے ہیں یا پھر صورتحال سے فرار کا راستہ ڈھونڈتے ہیں،غیر معمولی ذہین افراد پوری یکسوئی اور ٹھنڈے مزاج کے ساتھ ان حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔

برطانوی جریدے میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق سیلف کنٹرول اور ذہانت دونوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے، انسانی دماغ کا ایک مخصوص حصہ جسے 'پری فرنٹل کورٹیکس' کہا جاتا ہے،ان عوامل کو کنٹرول کرتا ہے جس سے انسان اپنی ترجیہات وحدود اور زندگی گزارنے کے اصول متعین کرتا ہے، اور ذہین افراد کسی بھی صورت ان پر سمجھوتا نہیں کرتے۔

حِس مزاح

انسانی زندگی اور تفریح کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے،سائنسدان اس امر پر متفق ہیں کہ اگر زندگی سے مزاح یا تفریح نکال دی جائے تو پھر انسان اور روبوٹ میں کوئی فرق نہیں رہے گا، غیر معمولی ذہین افراد جہاں اور بہت سی باتوں میں دوسروں سے مختلف ہوتے ہیں، وہیں ان کی تیز اور بر جستہ حس مزاح بھی انھیں عام افراد سے ممتاز کرتی ہے، لیکن یہ مزاح کبھی بھی حد سے بڑھ کر نہیں ہوتا، نہ ہی کسی کی دل آزاری کا سبب نہیں بنتا۔ اس حوالے سے متعدد معروف کامیڈینز پر تحقیق کی گئی اور یہ بات سامنے آئی کہ تیز حس مزاح کے پیچھے دراصل ان کی غیر معمولی ذہانت کار فرما تھی۔

دوسروں کا خیال رکھنا

وہ لوگ جو روز مرہ کے معمولات میں اپنے پیاروں اور دوست و احباب کے علاوہ عام افراد کے جذبات و احساسات کا بھی بھرپور خیال رکھتے ہوئے یہ کوشش کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ دوسروں کے لیے کارآمد ثابت ہو سکیں، اور کسی کی معمولی سی بھی دل آزاری کا سبب نہ بنیں،انسانی جذبات کو صحیح کسوٹی پر پرکھنے کی صلاحیت رکھنے والے ایسے افراد 'ایموشنلی انٹیلی جنٹ ' کہلاتے ہیں، یہ لوگ نئے جگہوں پر جانا اور نئے لوگوں میں گھلنا ملنا پسند کرتے ہیں، اور سیاحت و نفسیات کے دلدادہ ہوتے ہیں۔

چیزوں کو مختلف زاویے سے دیکھنا

غیر معمولی ذہین افراد کی ایک اور بڑی خوبی ان کا گہرا اور سب سے مختلف وجدان یہ ہے کہ وہ ان چیزوں کو دیکھنے اور ایسے قدرتی مظاہر کو کھوجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو عام افراد کی نظروں سے یکسر پوشیدہ ہوں،وہ عموما نئے اور اچھوتے تصورات میں دماغ کھپانا پسند کرتے ہیں، معروف صحافی چارلس ڈوہگ کی ڈزنی فلمز پر تحقیق کے مطابق 'فروزن' سمیت جن موویز نے ریکارڈ توڑ مقبولیت حاصل کی وہ ایسے ذہین افراد کی تخلیق ہیں جو پرانے آئیڈیاز کو نئے انداز میں پیش کرنے کا ہنر جانتے تھے۔

کاموں میں التوا کرنا

یہ بھی پڑھیں: ذہین افراد کی یہ نشانی آپ میں ہے؟

اگرچہ اس حوالے سے متعدد افراد نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے، مگر بہت سی تحقیقات کا نچوڑ یہ بتاتا ہے کہ ایسے افراد جو کاموں کو التوا میں ڈال دیتے ہیں وہ غیر معمولی ذہین ہوتے ہیں،البتہ جو لوگ اپنی فطری کاہلی یا سستی کے باعث آج کا کام کل پر چھوڑ تے ہیں وہ ایسے لوگوں میں شمار نہیں کیے جاسکتے، جنہیں ذہین مانا جاتا ہے۔ لیکن ماہرین کے کچھ لوگ اپنے کاموں کو اس امید پر ملتوی کرتے رہتے ہیں کہ شاید کل صبح تک یا 2 چار دن تک کوئی نیا آئیڈیا ذہن میں آئے اور مذکورہ کام کو زیادہ اچھے طریقے سے پای تکمیل تک پہنچایا جاسکے، یقینا ایسے افراد کا شمار غیر معمولی ذہانت رکھنے والے افراد میں کیا جاتا ہے، اور تحقیق سے مشاہدہ کیا گیا کہ ان کا التوا کبھی بھی ضائع نہیں جاتا، ان کی'مائنڈ فیکٹری ' کوئی نہ کوئی نیا اچھوتا آئیڈیا ڈھونڈ ہی لیتی ہے۔

کائنات کے راز جاننے کے لیے فکرمند رہنا

آخری نمبر پر ایک ایسی خصوصیت رکھی گئی ہے جس کو پڑھ کر یقینا بہت سے افراد حیرت زد رہ جائیں گے، جی ہاں، ایسے لوگ جو علم فلکیات، کونیات یا کائنات کے بارے میں حد سے زیادہ متجسس ہوں اور ان کی حقیقت کو جاننے کے لیے مستقل سرگرداں رہیں،بلاشبہ غیر معمولی ذہین افراد میں شمار کیے جاتے ہیں۔

درحقیقت یہ ان کا حد سے بڑھا ہوا تجسس اور دوسروں سے مختلف وجدان ہوتا ہے، جو انہیں نہ صرف اپنے ماحول، کائنات اور قدرتی عوامل کی معلومات پر اکساتا ہے، بلکہ وہ اپنے تجسس کی تسکین کے لیے کسی حد تک جانے سے گریز نہیں کرتے،بلاشبہ علم فلکیات ایسے ہی غیرمعمولی ذہین افراد کا انسانیت کے نام ایک تحفہ ہے۔


یہ مضمون صادقہ خان نے تحریر کیا ہے جو بلوچستان سے تعلق رکھتی ہیں اور اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتی ہیں۔ سائنس اور سائنس فکشن ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے تحریر کیے جانے والی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں