پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک شخص کو سپریم کورٹ کے 5 ججز نااہل قرار دے چکے ہیں ایسے میں عوامی نمائندوں نے اسے اہل قرار دے دیا۔

کوہاٹ میں پولیس لائنز کے افتتاح کے موقع پر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے ان ارکانِ پارلیمنٹ کو ترقیاتی کاموں کے نام پر 94 ارب روپے کی رشوت دی جنہوں نے نااہل شخص کو پارٹی کی سربراہی کرنے سے روکنے کے حوالے سے بل کو مسترد کیا اور اس دوران قومی اسمبلی میں ان ہی 94 ارب روپے کی گونج سنائی دی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے قومی اسمبلی میں نااہل شخص کو کسی بھی سیاسی جماعت کی سربراہی سے روکنے کے لیے بل پیش کیا گیا جو حکمراں جماعت اور ان کے اتحادی اراکین کی اکثریتی بنیاد پر مسترد کر دیا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں مذکورہ بل کو مسترد کرنے کے لیے ووٹ دینے والے شرم سے ڈوب جائیں کیونکہ دنیا بھر کی جمہوری حکومتوں میں آج تک ایسا نہیں ہوا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کے بعد پاکستان کا واحد لیڈر ہوں جس نے پیسہ باہر کما کر پاکستان منتقل کیا جبکہ نواز شریف قوم کا 300 ارب روپیہ چوری کر کے ملک سے باہر لے گئے۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے الیکشن ریفارمز ایکٹ 2017 سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

انہوں نے شریف خاندان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان گزشتہ 30 سال سے ملک کو لوٹ رہا ہے، اگر میں ایک کرکٹر ہو کر 60 دستاویزات عدالت میں پیش کر سکتا ہوں تو یہ کیوں نہیں پیش کر سکتے؟

عمران خان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے اب تک عدالت میں جو دستاویزات پیش کیں ہیں وہ صرف ایک قطری خط تھا۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا ’عدالت میں شریف خاندان کی پیش کی گئیں دستاویزات جعلی نکلیں، میری ایک بھی دستاویز جعلی نکلی تو سیاست چھوڑ دوں گا‘۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف خیبر پختونخوا میں کھڑے ہو کر ’نئے خیبر پختونخوا‘ کی بات کرتے ہیں لیکن اسی صوبے میں وہ بلٹ پروف اسٹیج کے بغیر جلسے کر رہے ہیں تو کیا یہ تبدیلی نہیں؟

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں اسفندیار ولی ملک سے باہر تھے اور آج وہ بھی خیبر پختونخوا میں جلسے کر رہے ہیں۔

ڈیرہ اسمٰعیل خان میں لڑکی کو برہنہ کرنے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث 9 میں سے 8 افراد کو خیبر پختونخوا پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈی آئی خان معاملے پر علی امین گنڈا پور پر الزام لگایا گیا جبکہ میں نے کبھی بھی صوبے کی پولیس کو کسی وزیر کو نہ پکڑنے کی ہدایت نہیں کیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے گاؤں گرہ مٹ میں نوجوان لڑکی کو محصور کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے والے 9 مبینہ ملزمان میں سے 7 کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا بعد ازاں ان میں سے ایک اور ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ لڑکی کے اہل خانہ نے 27 اکتوبر کو پولیس کو بتایا تھا کہ ملزمان نے لڑکی کو زبردستی برہنہ کرکے پورے گاؤں میں گھمایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برہنہ گھمانے کا واقعہ:متاثرہ لڑکی کی والدہ کی عدالت میں درخواست

بعد ازاں وہ اپنے بیان سے مکر گئے اور ان کا کہنا تھا کہ 9 افراد لڑکی کو ثناءاللہ کے گھر لے گئے تھے جہاں انہوں نے اسے مارا اور کپڑے پھاڑ دیے اور غیر قانونی طور پر محصور رکھا۔

خیال رہے کہ پولیس نے 27 اکتوبر کو واقعے کی دو ایف آئی آر درج کی تھیں جن میں سے پہلی ملزمان کے گھر کی ایک خاتون کی شکایت پر اور دوسری تشدد کا شکار لڑکی کے دیئے گئے بیان پر درج کی گئی۔

اس وقعے کے حوالے سے یہ افواہیں سامنے آئیں تھیں کہ تحریک انصف کے رہنما علی امین گنڈا پور اس واقعے میں ملوث افراد اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں