لاہور: ملک کی بڑی اپوزشین جماعتوں نے اسلام آباد کے فیض آباد انٹر چینج پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے اور ان کے خلاف آپریشن کو غلط انداز میں کرنے کا ذمہ دار حکومت کو ٹہراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست کی رٹ قائم کرنے میں ناکامی پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اپنی کابینہ کے ہمراہ مستعفی ہوجائیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے مطالبےمیں کہا کہ ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کے لیے قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں جبکہ پی ٹی آئی نے دھرنے کے خوش اسلوبی سے اختتام پر پاک فوج کے کردار کی تعریف کی۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) نے قومی حکومت بنانے جبکہ جماعت اسلامی ( جے آئی) نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ اپنی ناکامی کا اعتراف کرے اور قوم سے معافی مانگے، ساتھ ہی نقصان کا ازالہ بھی کرے۔

تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شفقت محمود، ترجمان فواد چوہدری اور سینٹرل رہنما اعجاز چوہدری نے کہا کہ ’ کٹھ پتلی حکمران‘ نے قوم کے ساتھ 22 دن تک کھیل کھیلا اور انہیں مشکلات میں رکھا جبکہ معاملہ کچھ گھنٹوں میں حل ہوسکتا تھا۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتوں کی دھرنے کے شرکا پر طاقت کے استعمال کی مذمت

شفقت محمود نے کہا کہ حکومت کی غفلت نے پورے ملک کو مفلوج کردیا تھا جبکہ کئی قیمتی جانوں کو بچایا جاسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت راجا ظفر الحق کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرکے اور بحرانوں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرکے قوم کو پریشانی سے بجا سکتی تھی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت چپکے سے ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی کرنا چاہتی تھی اور اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کو نہ ہی کوئی نوٹس دیا گیا اور نہ کوئی مباحثہ منعقد ہوا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کو ضرور استعفیٰ دینا چاہیے کیونکہ وزارت داخلہ کی جانب سے ہی دھرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

انہوں نے احسن اقبال کو پولیس اہلکاروں کی موت اور ایف سی اہلکاروں کے زخمی ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

دھرنا قیادت کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نااہل سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اس کے ساتھی 18 ماہ سے فوج پر الزامات لگا رہے ہیں لیکن ہاتھ سے نکلتے ہوئے معاملے اور بحران کے حل لیے انہیں بالاخر فوج کو بلانا پڑا۔

جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے فیض آباد آپریشن کی ذمہ داری عدالت پر ڈال کر اپنی غلطیوں کو چھپانے کی لاحاصل کوششیں کی۔

منصورہ میں پارٹی کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق وزیر قانون زاہد حامد عوام کے اور دھرنا مظاہرین کے مطالبے پر پہلے ہی مستعفی ہوجاتے تو کئی افراد کی ہلاکت اور قیمتی املاک کو پہنچنے والے نقصان کو روکا جاسکتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: پولیس کاآپریشن معطل، 150 افراد گرفتار

امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا کہ اسلام اور جمہوری نظام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت جمہوریت کے لیے کھڑی ہے تاہم اگر جمہوریت کو کوئی خطرہ ہوا تو وہ حکمرانوں کے منفی رویہ کی وجہ سے ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے دھرنا قیادت کو مثبت طریقے سے سمجھنے اور ان سے بات چیت کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا، ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ پھر ثابت ہوگیا کہ طاقت کا استعمال مسائل کا حل نہیں ہوتا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکمرانوں کے غلط فیصلوں کے باعث جمہوری نظام کو نقصان پہنچا تھا، انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ روایتی تاخیری حربوں سے بچتے ہوئے دھرنے سے گرفتار کیے گئے تمام مظاہرین کو رہا کرے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے یا خود کو احتساب سے اوپر سمجھنے والے حکمران احتساب کے اداروں کو آزادانہ کام کرنے دیں کیونکہ موثر احتساب کا نظام ہی اصل جمہوریت کے لیے ضروری ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی نے کہا کہ فوج نے دھرنے کے خلاف لوگوں کو ہٹا کر نواز شریف کا ملک میں انارکی پھیلانے کے پلان کو شکست دے دی۔

انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لیے فوج کو مظاہرین کے خلاف آپریشن میں شامل کرنا چاہتی تھی تاہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوج کو اس حساس معاملے سے دور رکھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: فوج تیار ہے لیکن ’چند امور غور طلب‘

چوہدری برادران نے کہا کہ جب حکومت تمام معاملات کو نمٹانے میں ناکام ہوگئی ہے تو ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے قومی حکومت کا قیام واحد حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس سے مزید پریشانی بڑھے گی اور یہ ملکی سلامتی کےلیے بھی خطرہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ قومی حکومت پہلے اصلاحات متعارف کرائے اور پھر انتخابات کا انعقاد کرے۔


یہ خبر 28 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں