پشاور: عدالتی احکامات کو مد نظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات کے خلاف کارروائی سے متعلق پہلے محتسب کی بھرتی کے لیے تیاری شروع کردی۔

خیبر پختونخوا کابینہ نے خواتین کو ملازمت کی جگہ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے سے تحفظ دینے کے لیے ترمیمی ایکٹ 2017 کو منظور کرلیا۔

اس ترمیم کے مطابق خواتین کو ہراساں کیے جانے کے معاملے کی سنوائی کے لیے محتسب کی بھرتی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگانے والی تنزیلہ مظہر مستعفی

خیال رہے کہ 2010 میں خواتین کو ملازمت کے دوران ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ ایکٹ کے نفاذ کے بعد سے صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک محتسب کی بھرتی نہیں کی گئی تھی۔

رواں سال ستمبر میں پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے محتسب کی بھرتی کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی سربراہی میں کابینہ ارکان، چیف سیکریٹریز اور انتظامی سیکریٹریز کے اجلاس میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف ترمیمی بل کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محتسب کی تلاش اور اسکروٹنی سے متعلق کمیٹی کی سربراہی چیف سیکرٹری کریں گے جبکہ سماجی فلاح، مالیات، قانون اور محکمہ ترقیات کے سیکرٹریز بھی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی ہاکی گول کیپر کا کوچ پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

کمیٹی مذکورہ عہدے کے لیے تمام امیدواروں کے دستاویزات کی جانچ پڑتال کرے گی جس کے بعد حکومت کو امیدوار سے متعلق تجاویز دی جائیں گی۔

نئے بھرتی ہونے والے محتسب کو 21 گریڈ کے افسر کی تمام مراعات دی جائیں گی اور ان کی بھرتی 3 سال کے لیے کی جائے گی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں 36 ہزار 2 سو 78 کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے ٹیچرز کو نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) ٹیسٹ کے ذریعے موجودہ حکومت کے دور میں مستقل کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی۔

اجلاس میں 93.23 ارب روپے کے ترجیحاتی مصوبوں کی منظوری دی گئی جس میں 4 ارب روپے خیبر پختونخوا ہائی وے اتھارٹی ، 5 ارب مواصلاتی نظام کے کام کے لیے، 1.3 ارب سولرازیشن اسکیمز، 2 ارب روپے نکاسی آب کے منصوبوں، 1 ارب اعلیٰ تعلیمی منصوبوں، 1.6 ارب روپے توانائی کے حوالے سے منصوبوں اور 30 کروڑ روپے گیس کے حوالے سے منصوبوں کے لیے شامل ہیں۔


یہ خبر 29 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں