اسلام آباد: پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز آغا مسعود شورش پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرنے والی خاتون اینکر تنزیلہ مظہر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

تنزیلہ مظہر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئیٹر پر اس بات کا اعلان کرتے ہوئے استعفے کی کاپی بھی شیئر کی جس میں انہوں نے اپنے ساتھ پی ٹی وی میں مبینہ طور پر روا رکھے جانے والے سلوک کی تفصیلات بیان کیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں تنزیلہ مظہر نے کہا کہ ’پی ٹی وی کو ان لوگوں نے ہائی جیک کرلیا ہے جو دوسروں کو نقصان پہنچاتے اور گمراہ کرتے ہیں، اخلاقی کرپشن نے اخلاقیات کو شکست دے دی، مجھے یہاں گزارا ہوا وقت یاد رہے گا‘۔

اپنے استعفے میں تنزیلہ مظہر نے لکھا کہ ’نومبر 2009 میں ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز آغا مسعود شورش نے دست درازی کی کوشش کی (میں اس واقعے کی آڈیو ٹیپ بطور ثبوت پیش کرچکی ہوں)، لیکن مزاحمت کرنے اور اس کے خلاف آواز بلند کرنے پر مجھے چند ماہ تک اسکرین پر نہیں آنے دیا گیا‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس بلیک میلنگ کی زبانی شکایت میں نے اس وقت کے ایم ڈی ارشد خان سے کی اور خوش قسمتی سے آغا مسعود شورش کو 2010 میں دوسرے ڈپارٹمنٹ میں منتقل کردیا گیا اور مجھے لگا کہ میرا مسئلہ حل ہوگیا اور اب میں باوقار طریقے سے کام کرسکتی ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: جنسی ہراساں کرنےکےبعد معافی مانگی گئی،پی ٹی وی اینکر

تنزیلہ مظہر کے مطابق ’2013 میں ایک بار پھر آغا مسعود شورش کو ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز مقرر کردیا گیا اور انہوں نے ایک بار پھر مجھ سے ناجائز طور پر فائدہ اٹھانے کی کوشش شروع کردی‘۔

تنزیلہ کے مطابق ان کے علاوہ ڈپارٹمنٹ میں کام کرنے والی دیگر خواتین بھی اس ماحول کے خلاف دبے لفظوں میں احتجاج کرتی رہتی تھیں تاہم ماحول ٹھیک نہیں ہورہا تھا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’بالآخر تنگ آکر میں نے آغا مسعود شورش کے خلاف کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کیے جانے سے متعلق ایکٹ 2010 کے تحت شکایت درج کرادی‘۔

تنزیلہ کے مطابق ’ شکایت کے بعد ہراساں کیے جانے کے معاملے پر ایک کمیٹی بنا کر رسمی سا جواب دے دیا گیا، اس کمیٹی کو 30 دن میں رپورٹ پیش کرنا ہوتی ہے اور 40 دن میں تمام کیس مکمل کرنا ہوتا ہے، لیکن درخواست دائر کرنے کے دو ماہ سے زائد عرصے کے بعد کمیٹی نے رپورٹ مرتب کی جسے کبھی منظر عام پر نہیں لایا گیا‘۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ کمیٹی کے ارکان جانبدار تھے جس کے خلاف انہوں نے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: جنسی ہراساں کرنےکاالزام:پی ٹی وی ڈائریکٹر نیوزکی عارضی معطلی

تنزیلہ کے مطابق معاملے کو سوشل میڈیا پر اٹھانے کے بعد انہیں پروگرام کرنے اور پی ٹی وی کی حدود میں بھی داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

تنزیلہ نے اپنے استعفے میں چیئرمین عطاء الحق قاسمی پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ مبینہ طور پر آغا مسعود کا دفاع کررہے ہیں۔

آخر میں تنزیلہ مظہر نے لکھا کہ ’میں آغا مسعود شورش کے خلاف لگائے جانے والے الزامات پر پوری طرح سے قائم ہوں اور مجھے افسوس ہے کہ پی ٹی وی کے اعلیٰ عہدے داروں نے ادارے کے بجائے ایک شخص کی ساکھ بچانے کو ترجیح دی‘۔

انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’تحقیقات کے لیے قائم کی جانے والی داخلی کمیٹی کے خلاف میرے تحفظات کو بھی نظر انداز کردیا گیا اور بظاہر ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے پی ٹی وی میں ہراساں کیے جانے کے کلچر کو بچایا جاسکے‘۔

واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں تنزیلہ مظہر نے ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز وائز‘ میں بھی یہ موقف اپنایا تھا کہ ان کے پاس پی ٹی وی کے ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز آغا مسعود شورش پر عائد کیے گئے الزامات کے تمام ثبوت موجود ہیں۔

اس سے قبل بھی پی ٹی وی میں خواتین اینکرز کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔

گذشتہ برس جولائی میں اسلام آباد کی وفاقی محتسب عدالت نے دفتر میں خواتین کو ہراساں کرنے پر پی ٹی وی کے مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) نیوز اطہر فاروق بٹر کو 6 خواتین نیوز کاسٹرز کی درخواست پر معطل کر دیا تھا۔

اپنی شکایت میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پی ٹی وی کی نیوز کاسٹرز کا کہنا تھا کہ اطہر فاروق نیوز کاسٹرز کے ساتھ توہین آمیز برتاؤۤ کرتے ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں