اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے ممنوعہ بور کے خودکار ہتھیاروں کے لائنسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلحہ لائسنس کے قوانین کے لیے منصوبہ بندی کی منظوری دے دی۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں غیرممنوعہ ہتھیاروں کے لائسنس کے اجراء پر لگی پابندی کو ہٹانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق خود کار ہتھیار رکھنے والے افراد کو ایک مخصوص وقت کے اندر اپنے ہتھیار نیم خودکار ہتھیار مصدقہ ڈیلرز سے تبدیل کرنے ہوں گے، اس کے علاوہ پچھلے لائسنس کے بدلے نیا لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔

اسلحہ رکھنے والوں کو اس کے متبادل یہ آپشن ہوگا کہ وہ اپنے خودکار ہتھیار مقررہ شرح پر حکومت کے حوالے کردیں۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں آٹومیٹک ہتھیاروں کے لائسنس معطل

اس حوالے سے وزیر داخلہ احسن اقبال نے ڈان کو بتایا کہ بدھ کو وزارت داخلہ منصوبے کی تفصیلات اور اس پر عمل درآمد کے طریقہ کار کا اعلان کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزارتِ داخلہ نے موجودہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی ( نادرا) چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری منظوری کے لیے کابینہ کو بھجوادی ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ عثمان یوسف مبین کی نادرا کے چیئرمین کے طور پر دوبارہ تقرری کے حوالے سے وزارتِ قانون سے رائے مانگی جائے گی۔

خیال رہے کہ موجودہ چیئرمین نادرا کی مدت ملازمت آئندہ برس فروری میں ختم ہورہی ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے انتظامی اصلاحات خواجہ ظہیر الدین نے نشاندہی کی کہ قانون میں کوئی جگہ نہیں کہ نادرا کے چیئرمین کی مدت ملازمت بڑھادی جائے، انہوں نے کہا کہ نادرا کے چیئرمین کی صرف دوبارہ تقرری ہوسکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نادرا کے موجودہ چیئرمین کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی کیونکہ ملک انتخابی سال میں داخل ہونے والا ہے اور نادرا آئندہ برس اگست کے پہلے ہفتے میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹرز کی تصدیق اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں اہم کردار ادا کرے گا۔

کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس میں مذہبی جماعت کے ختم نبوت کے معاملے پر حالیہ دھرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ وزیراعظم نے مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 3 اہلکاروں سمیت اسلحے کا جعلی لائسنس بنانے والا گروہ گرفتار

اجلاس کے دوران کابینہ نے پاکستان اور چیک ریپبلک کے درمیان معاشی تعاون کے لیے مشترکہ کمیشن کی تشکیل کے معاہدے پر دستخط کرنے کی بھی منظوری دی۔

کابینہ اجلاس میں سندھ، اسلام آباد، لاہور، خیبر پختونخوا میں پیمرا کی شکایت کے لیے قائم کونسل میں خالی آسامیوں کو پُر کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ کوئٹہ میں کسٹم اپیلیٹ ٹریبیونل کے ایک بینچ کے قیام کی منظوری بھی دی گئی جبکہ اجلاس میں گزشتہ زور جنوبی وزیرستان میں ہونے والے دھماکے میں شہداء کے لیے دعاء مغفرت بھی کی گئی۔


یہ خبر 06 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں