کراچی: سپریم کورٹ نے غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے متعلق 24 اپیلوں کی سماعت مسترد کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو خبردار کیا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

گذشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کی جانب سے اہلیان کراچی کو پانی کی عدم فراہمی پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ میں شامل دیگر ججز میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس ساجد علی شاہ شامل تھے جنہوں ںے مذکورہ فیصلہ سنایا۔

یہ پڑھیں: کراچی: ’پانی مافیا‘ قدم جما رہا ہے

سماعت کے دوران ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ عدالتی حکم پر پولیس اور رینجرز کی مدد سے کراچی میں قائم 187 غیر قانونی ہائیڈرنٹس مسمار کردیئے گئے ہیں۔

واٹر بورڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہر بھر میں پانی کے 2 ہزار سے زائد غیرقانونی کنکشن بھی منقطع کردیئے ہیں۔

ایم ڈی کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2017 سے اب تک 137 کیسز درج ہوئے، جس میں سے 44 کیس سعیدآباد ، 37 منگوپیراور 27 پیرآباد پولیس اسٹیشن میں درج ہوئے۔

مذکورہ درج کیسز میں 265 افراد کو پانی کی چور ی کے الزام میں گرفتار کیا گیا جن میں سے 4 پر جرم ثابت ہوا جبکہ 14 بری کردیئے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کو فراہم کیا جانے والا 91 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اگرغیرقانونی کاروبار میں واٹر بورڈ کا عملہ ملوث ہے تو اس کے خلاف بھی کارروائی کریں جس پر ایم ڈی نے بتایا کہ ملوث ملازمین کی نشاندہی کے بعد ان کے عہدوں میں تنزلی کردی گئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ شہر بھر سے غیرقانونی ہائیڈرنٹس کا خاتمہ کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ۔

عدالت عظمیٰ نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو حکم دیا کہ ‘آپ لکھ کر دیں کہ غیرقانونی ہائیڈرنٹ یا واٹر کنکشن میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کریں گے’۔

اس موقع پر عدالت نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو حکم دیا کہ فیکٹریوں کے فراہم کردہ تمام غیرقانونی کنکشن منقطع کر دیئے جائیں اور فوری طور پر ان کی مکمل تفصیلات پیش کی جائیں۔

سابق بیوی کے قتل پر مجرم کی سزائے موت برقرار

ادھر سپریم کورٹ نے سابق بیوی کے قتل میں ملوث مجرم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا۔

لیاقت آباد پولیس اسٹیشن کی حدود میں مجرم محمد اسمعیل نے اپنی سابقہ بیوی سے علیحدگی کے کچھ روز بعد اسے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

جرم ثابت ہونے پر سندھ ہائی کورٹ نے محمد اسمعیل کو مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی تھی جس کے بعد اس نے سپریم کورٹ میں سماعت کی درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے حکم جاری کیا کہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد سزائے موت دی جائے۔

جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں ایسا کوئی پہلو سامنے نہیں آیا جس کی بنیاد پر پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کیا جاسکے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 8 دسمبر2017 میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں