غزہ میں شہری آبادی پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں 2 فلسطینی جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق فلسطینی وزارتِ صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرا نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے شہری علاقوں میں بمباری کی جس سے 2 افراد جاں بحق ہوئے اور 25 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جس میں ایک 6 ماہ کا نو مولود بھی شامل ہے۔

ڈاکٹر اشرف القدرا کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی شناخت 28 سالہ محمود الاتل اور 30 سالہ محمد سفادی کے نام سے ہوئی ہے جن کی لاشوں کو فلسطینی تنظیم حماس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے ٹرمپ کے فیصلے کو قراردادوں کے منافی قرار دے دیا

اسرائیلی الزامات کے بعد اب تک کسی بھی فلسطینی جماعت نے اسرائیل پر راکٹ حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

دوسری جانب امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ (اے پی) کے مطابق اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کے بعد ہونے والے جلاؤ گھیراؤ کے دوران فلسطینی تنظیم حماس کے کارکنان نے راکٹوں سے حملہ کیا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ میں حماس کے ٹریننگ کیمپ کو نشانہ بنایا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف فلسطینیوں کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جبکہ فلسطینیوں نے نئے انتفادہ کا اعلان بھی کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکا کا فیصلہ ناجائز اور غیرذمہ دارانہ عمل‘

اسرائیل کی جانب سے غیر یقینی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مغربی کنارے پر سیکڑوں فوجی تعینات کردیے گئے تھے جبکہ مختلف علاقوں میں فلسطینی اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

احتجاجی مظاہرے غزہ کی پٹی سمیت مغربی کنارے کے شہر رم اللہ، ہیبروم اور بیت اللحم میں کیے گئے جبکہ غزہ میں تقریر کے دوران حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے نئے انتفادہ یا بغاوت کا اعلان کردیا تھا۔

اسرائیلی فورسز کی جانب سے سیکڑوں مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل داغے گئے جبکہ فلسطینی ریڈ کراس کے مطابق مغربی کنارے میں ہونے والے مظاہروں میں فائرنگ یا ربر کی گولیاں لگنے سے 22 افراد زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں