لاہور: وفاقی وزیرریلوے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اگر سینیٹ میں قانون سازی برقت نہیں ہوئی تو عام انتخابات میں تاخیر کے امکان بڑھ جائیں گے جبکہ حکمراں جماعت انتخابی عمل بروقت کرانے کی خواہش مند ہے۔

لاہور ہائی کورٹ بار کے زیرِ اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سینیٹ میں ووٹ ڈالنے سے گریزاں ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’خود کو فرشتے اور ٹھیک سمجھنے کا رویہ درست نہیں ہے، سب کو معلوم ہے کہ چابی دی جارہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری اقدامات کیے گئے تو پھر ان کی جانب سے بھی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

یہ پڑھیں: نیب کا خواجہ سعد رفیق کی ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف تحقیقات کا آغاز

آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرپشن کے نظام کا خاتمہ کئے بغیر ملک ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتا، جو رکنِ اسمبلی نہیں اسے سیاسی جماعت کا سربراہ بنانا لمحہ فکریہ ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں جتنا قرضہ لیا گیا اتنا گزشتہ 70 برسوں میں نہیں لیا گیا۔

پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفی کمال نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف اچھا کام کر رہے ہیں مگر کیا گلیاں بنوانا، سڑکیں اور پل بنانا وزیراعلی کاکام ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہباز شریف جو کام کر رہے ہیں یہ تو ایک شہر کے میئر کے کام ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سیاسی و فوجی حکومتیں ریلوے کی تباہی میں حصہ دار، سعد رفیق

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماء لطیف کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی جمہوریت پر شب خون نہیں مارنے دیں گے، سیاست دان مل کر پاکستان کو عظمت و بلندی پر لے جا سکتے ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے رہنماء خرم نواز گنڈا پور نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مغربی ممالک نے انصاف قائم کر کے جمہوریت کو مضبوط کیا جبکہ پاکستان میں جمہوریت کے گُن گانے والے بھول جاتے ہیں کہ انصاف کے بغیر جمہوریت کچھ نہیں ہے۔

اس موقعے پر لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر ذوالفقار چوہدری نے آل پارٹیز کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ پڑھ کرسنایا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ کرپشن مافیا کے خلاف کاروائی کی جائے اور منی لانڈرنگ کے ذریعے دولت ملک میں واپس لائی جائے۔

مزید پڑھیں: ’ہمارے مخالفین حکومت گرانے کیلئے شیطان سے اتحاد کرنے کو تیار ہیں‘

اعلامیہ میں عدلیہ کے خلاف تنقید کی مذمت کی گئی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے عدلیہ مخالف مہم کی بھی مذمت کی گئی۔

آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔

اس کے علاوہ اعلامیے میں مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کے حق میں جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات کرانے پر بھی اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا۔

آل پارٹیز کانفرنس کے دوران بد نظمی بھی دیکھنے میں آئی اور وکلا ایک دوسرے سے دستِ گریباں بھی ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں