پاکستان کی شرکت، بھارت کا ایشیا کپ کی میزبانی سے انکار

11 دسمبر 2017
پاکستان اور بھارت کے درمیان آخری مکمل سیریز 2007 میں کھیلی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان اور بھارت کے درمیان آخری مکمل سیریز 2007 میں کھیلی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

نئی دہلی: بھارت نے پاکستان کی شرکت کے سبب ایشیا کپ 2018 کی میزبانی سے انکار کردیا ہے اور بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس فیصلے سے ایشین کرکٹ کونسل کو بھی آگاہ کردیا ہے۔

یاد رہے کہ قیاس آرائیاں پہلے سے زیر گردش تھیں کہ ایشیا کپ میں پاکستان کی شرکت کے سبب بھارت ہچکچاہٹ کا شکار ہے اور اسی وجہ سے ان سے ایونٹ کی میزبانی چھن جانے کا خطرہ ہے۔

بھارتی حکومت کی سرد مہری اور پاکستانی کرکٹرز کو ممکنہ طور پر این او سی جاری نہ کیے جانے کے سبب بی سی سی آئی نے ایونٹ کی میزبانی سے انکار کردیا اور ایشین کرکٹ کونسل کو بھی اس فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے جس کے بعد سری لنکا یا بنگلہ دیش میں سے کسی ایک ٹیم کو میزبانی دیے جانے کا امکان ہے۔

اس سے قبل بی سی سی آئی نے اگلے چار سال کا شیڈول جاری کیا اور توقعات کے عین مطابق اس میں پاکستانی ٹیم سے کوئی سیریز نہیں رکھی گئی تاہم میڈیا رپورٹس کا کہنا ہے کہ اگر اگر بھارتی حکومت اجازت دیتی ہے تو پاکستان سے دوطرفہ سیریز کیلئے جگہ نکالی جا سکتی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کو پاکستان مخالفت کے سبب کسی ایونٹ کی میزبانی سے محروم ہونا پڑا ہو بلکہ پاکستانی ٹیم کی میزبانی نہ کرنے کا خواہاں بھارتی بورڈ اس سے قبل انڈر19 ایشیا کپ کی بھی میزبانی گنوا چکا ہے۔

یاد رہے کہ 2008 میں ممبئی حملے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان 2007 کے بعد سے کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی گئی۔

اس سلسلے میں 2012 میں سرد تعلقات پر جمی برف اس وقت پگھلی جب بھارت نے دو ٹی20 اور تین ون ڈے میچوں کی سیریز کیلئے پاکستان کی میزبانی کی اور تعلقات میں بہتری کی موہوم سی امید پیدا ہوئی تاہم 2014 انتہا پسند مودی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد تعلقات دن بدن کراب ہوتے رہے۔

پاکستان نے بھارت کی جانب سے سیریز کھیلنے کی مفاہمتی یادداشت کا پاس نہ رکھنے پر رواں سال بھارتی کرکٹ بورڈ پر 70ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے اور یہ معاملہ اب آئی سی سی کی کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں