انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے نئے فیوچر ٹور پروگرام (ایف ٹی پی) میں بھارت کی اجارہ داری ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئی جہاں کرکٹ کے سب سے امیر بورڈ نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے لیے باقاعدہ شیڈول رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے میچوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ رکھی ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں سال 2019 سے 2023 تک چار سال پر محیط ایف ٹی پی پیش کیا گیا جہاں بھارت نے اپنے اثرورسوخ کی بدولت سب سے زیادہ میچز حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا جبکہ اس طویل عرصے میں کوئی پاک بھارت سیریز شیڈول نہیں کی گئی۔

اس مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام میں پاکستان کے ساتھ متعصبانہ رویہ واضح طور پر نظر آ رہا ہے اور سب سے حیران کن امر یہ ہے کہ پاکستان کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بنگلہ دیش سے بھی کم ہے جبکہ ون ڈے اور ٹی20 میچز کی تعداد آئرلینڈ سے بھی کم ہے۔

اس پروگرام کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ بورڈ باہمی رضامندی سے سیریز کے انعقاد کا فیصلہ کرتے ہیں اور تمام معاملات طے کرنے کے بعد آئی سی سی کو اس بارے میں آگاہ کر دیتے ہیں کیونکہ اب نئے قوانین کے تحت کھیل کی عالمی باڈی اس سلسلے میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتی اور اس کی حیثیت محض رسمی ہو گئی ہے۔

چار سال کے عرصے میں بھارتی ٹیم 37 ٹیسٹ اور 61 ون ڈے اور اتنے ہی ٹی20 میچز کے ساتھ مجموعی طور پر سب سے زیادہ 159 میچز کھیلے گی جس کے بعد دوسرے نمبر پر ویسٹ انڈیز کی ٹیم ہے جو 29 ٹیسٹ، 62 ون ڈے اور 55 ٹی20 سمیت کُل 146 میچز کیلئے میدان میں اترے گی۔

آئندہ چار سالوں میں دوطرفہ سیریز میں انگلینڈ 130، آسٹریلیا 126، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش 122، سری لنکا اور جنوبی افریقہ 119، آئرلینڈ 102 جبکہ زمبابوے افغانستان 88 میچز کھیلیں گے۔

پاکستان کی ٹیم اس چار سال کے عرصے میں 28 ٹیسٹ، 38 ون ڈے اور اتنے ہی ٹی20 میچز سمیت مجموعی طور پر محض 104 میچز کھیلے گی اور اس لحاظ سے تعداد صرف افغانستان، زمبابوے اور آئرلینڈ جیسی نووارد ٹیموں سے زیادہ ہے۔

اس مجوزہ پروگرام میں جہاں پاکستان کے ٹیسٹ میچز کی تعداد صرف 28 ہے وہیں بنگلہ دیش کو 35 ٹیسٹ میچ دیے گئے ہیں اور ان سے زیادہ میچز صرف 'بگ تھری' ہی کھیلیں گے۔

تاہم پاکستان کے لیے افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارت نے اس عرصے میں ان کے ساتھ ایک بھی دوطرفہ سیریز نہیں رکھی جبکہ اس کی نسبت انگلینڈ سے پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز شیڈول کی گئی ہے۔

دوطرفہ سیریز سے قطعہ نظر نئے ایف ٹی پی کا سب سے اہم نکتہ انڈین پریمیئر لیگ ہے جسے عالمی ایونٹ تصور کرتے ہوئے کلینڈر ایئر میں خاص جگہ فراہم کی گئی ہے اور اس دوران دوطرفہ سیریز نہ ہونے کے برابر ہیں جو بھارت کے آئی سی سی میں اثرورسوخ کی عکاسی کرتا ہے جس کی واضح طور پر وجہ یہ ہے کہ دنیا کے تمام کھلاڑی لیگ کے وقت ٹیموں کو دستیاب ہوں اور اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ کیا جا سکے۔

نئے مجوزہ ایف ٹی پی میں بگ تھری آپس میں مجموعی طور پر 28 ٹیسٹ میچ کھیلیں گے اور اگر اس میں جنوبی افریقہ کو شامل کر لیں تو یہ چار ملک آپس میں 47 ٹیسٹ میچ کھیلیں گے لہٰذا یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ آسٹریلیا، بھارت، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ پر مشتمل بگ فور کا قیام غیررسمی بنیادوں پر عمل میں آ چکا ہے۔

اس مجوزہ پروگرام میں ایک اور اہم تبدیلی ٹی20 انٹرنیشنل کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے اور گزشتہ فیوچر ٹور پروگرام کی نسبت اس مرتبہ ٹی20 میچز کی تعداد میں تقریباً دگنا اضافہ ہوا جس کو مدنظر رکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے مستقبل میں ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی حیثیت ٹی20 کو حاصل ہو جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں