قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ایگزیکٹو بورڈ کے پہلے اجلاس میں مبینہ کرپشن کے الزام میں ملتان میٹرو بس منصوبہ (ایم ایم بی پی)، نیو اسلام آباد ایئرپورٹ، پی آئی اے جہاز کی فروخت اور حبیب بینک کی نیو یارک برانچ میں منی لانڈرنگ کی سرگرمیوں پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے دیگر اہم فیصلے کیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں بدعنوانی کے مختلف مقدمات میں 8 کی انکوائری اور 2 کی تحقیقات کی منظوری دی گئی۔

ملتان بس منصوبہ

حال ہی میں سینیٹ کے پینل نے چین کی یابیٹ ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ اور یابیٹ پاکستان تعمیراتی گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کے اعلیٰ حکام کے درمیان تعلقات کی تفصیلات کے انکشاف کے بعد ملتان میٹرو بس منصوبے میں ایک کروڑ 75 لاکھ ڈالر کی مبینہ کرپشن اور بیرون ملک پیسوں کی منتقلی کے الزام کی تحیقیقات کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یابیٹ-پاکستان 17 ارب 60 کروڑ روپے کے ملتان میٹرو بس منصوبے پر کام کرنے والی تین کمپنیوں میں سے ایک ہے جبکہ چین کی یابیٹ ٹیکنالوجی بھی چینی سیکیورٹی قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر چین سیکیورٹی ریگولیٹری کمیشن ( سی ایس آر سی) کی جانب سے تحقیقات کا سامنا کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: نیب کا 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

نیب تفتیش کا آغاز کرتے ہی وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) سے ملتان میٹرو بس منصوبے کے حوالے سے مکمل ریکارڈ کے لیے رابطہ کرچکا ہے۔

واضح رہے کہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینچ کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی ) کی شکایت پر ایف آئی اے نے ستمبر میں منصوبے میں منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کردیا تھا جس کے بعد اکتوبر میں نیب کے سربراہ نے تحقیقات شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی ) اور ایس ای سی پی کو متعدد خطوط لکھے، جس میں یابیٹ کمپنی کا ریکارڈ دینے کی درخواست کی گئی تھی جبکہ گزشتہ چند برسوں میں 16 بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے پیسوں کے تبادلے میں شامل ہونے کی تفصیلات بھی مانگ لی گئی تھیں۔

اس کے علاوہ ایف آئی اے کے تفتیش کاروں نے یابیٹ پاکستان کے شیخ اعجاز اصغر اور سلمان اقبال کا بیان بھی ریکارڈ کیا تھا۔

خیال رہے کہ پولیس نے ان دونوں مشتبہ افراد کو اس منصوبے سے متعلق ایف آئی آر درج ہونے کے بعد گرفتار کیا تھا۔

دوسری جانب اکتوبر میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ( پی اے سی) نے نیب کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسلام آباد ائرپورٹ کے ٹرمینل میں تعمیرات کے حوالے سے بے ضابطگیوں پر تحقیقات کرے، اس ٹرمنل کی تعمیر پر لاگت کا تخمیہ 3 ارب 90 کروڑ روپے لگایا گیا تھا جبکہ اس کی تعمیر پر اصل لاگت 6 ارب 50 کروڑ روپے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا این ٹی ایس کے خلاف تحقیقات تیز کرنے کا فیصلہ

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ( سی اے اے) نے انجینئرنگ کونسل سے لائنسن حاصل کیے بغیر منصوبے کے لیے ٹینڈر جاری کیا اور ٹینڈر کے اجرا کے بعد لائسنس کے لیے رجوع کیا تھا، جس کی وجہ سے منصوبے میں تین سال تاخیر ہوئی، انھوں نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی ہوئی کہ اس منصوبے میں 1 ارب 50 کروڑ روپے کا غبن کیا گیا۔

پی آئی اے جہاز کی فروخت

نیب کے چیئرمین نے پی آئی اے کے طیاروں کی فروخت کے معاملے کی تحقیقات کا بھی حکم دیا۔

ایک قابل پروازجہاز کو بغیر اجازت کے جرمنی میں لیپزگ کے ایک میوزیم کو فروخت کیا گیا، اس حوالے سے کوئی معاہدے پر دستخط نہیں کیے گئے اور نہ ہی پی آئی اے کو اے 310 طیارے کی فروخت کے سلسلے میں پیشگی ادائیگی کی گئی۔

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا تھا کہ قومی طیارے کو بغیر کسی عمل کے جرمنی بھیجا گیا اور وہ ایئرلائن کے سابق قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) بیرن ہلڈن برانڈ پاکستان چھوڑتے وقت طیارے کو ساتھ لے کر گئے۔

ساتھ ہی اجلاس میں صوبہ پنجاب میں 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کا بھی حکم دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں