اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے نیشنل ٹیسٹنگ سروس ( این ٹی ایس) کے خلاف تحقیقات کو تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

واضح رہے کہ این ٹی ایس تعلیمی اداروں میں داخلے اور نیب سمیت حکومتی محکموں میں تقرری کے لیے ٹیسٹ کا انعقاد کرنے والا ادارہ ہے۔

نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے راولپنڈی نیب کی جانب سے این ٹی ایس میں مبینہ کرپشن، سوال نامے لیک ہونے اور دیگر بے قائدگیوں کے حوالے سے کی گئی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ کا جائزہ لیا۔

نیب کرپشن کے الزامات کے علاوہ یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ کیا این ٹی ایس نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو لاگو کیا جس کے مطابق وہ امیدواروں سے ٹیسٹ دینے کے لیے پہلے سے آدھی رقم فیس کی مد میں وصول کرے گا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا ملازمتوں کیلئے مہنگی فیسوں پر نوٹس

اس سے قبل این ٹی ایس طلباء اور امیدواروں سے 400 سے ایک ہزار روپے وصول کرتا تھا لیکن سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ این ٹی ایس کو ہدایت کرے کہ وہ امیدوارن سے آدھی رقم لے گا جبکہ باقی کی رقم متعلقہ حکومتی ادارے ادا کریں گے۔

خیال رہے کہ عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ ایک یونیورسٹی کے طالب علم کی جانب سے براہ راست دائر کی گئی درخواست پر کیا گیا تھا، جس میں لڑکے نے دعویٰ کیا تھا کہ نوکری کے لیے امیدوار کو بھاری رقم ادا کرنی پڑتی ہے جو ایک بے روزگار شخص برداشت نہیں کرسکتا۔

اس سے قبل دیکھا گیا تھا کہ گریڈ 9 سے 17 تک کی سرکاری ملازمت کے لیے درخواست دینے والے کو 400 سے 500 کے درمیان ٹیسٹ کی فیس ادا کرنی پڑتی تھی جبکہ گریڈ 16 اور اس سے زائد کے لیے 700 سے ایک ہزار روپے وصول کیے جاتے تھے۔

حکومت نے وزارتوں کو احکامات دیے تھے کہ وہ متعلقہ اداروں کی جانب سے اس آدھی رقم کی ادائیگی کے لیے انتظامات یقینی بنائیں تاکہ امیدواروں پر بوجھ کم کیا جاسکے۔

حکومت کی ہدایت کے مطابق یہ بھی ضروری ہے کہ ٹیسٹ سروس کی خدمات حاصل کرتے وقت پبلک پروکیورمینٹ ریگولیٹری اتھارٹی ( پی پی آر اے) کے قوانین کی سختی سے پیروی کی جائے۔

تحقیقات

این ٹی ایس کے خلاف متعدد شکایات کے بعد ایک ماہ قبل نیب کے چیئرمین نے راولپنڈی کے نیب کے ڈائریکٹر جنرل کو حکم دیا تھا کہ وہ این ٹی ایس کے خلاف تحقیقات کرے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی یونیورسٹیز نے ایچ ای سی کا داخلہ ٹیسٹ مسترد کردیا

این ٹی ایس کے خلاف جو شکایات درج ہوئی تھی اس میں سوال نامے کے لیک ہونے، مبینہ طور پر بدعنوان کارروائیوں اور طلباء کے مفادات کی حفاظت میں ناکامی شامل تھی۔

نیب راولپنڈی کو مزید کہا گیا تھا کہ وہ اس بات کی بھی تحقیقات کرے کہ وفاقی اور صوبائی پبلک سروس کمیشن کی موجودگی کے باوجود کس نے این ٹی ایس کو مختلف امتحانات منعقد کرنے کی اجازت دی۔

اس کے علاوہ اس بات کی بھی ذمہ داری دی گئی کہ وہ فول پروف، شفاف اور قابلیت کی بنیاد پر امتحانات کے انعقاد میں ناکامی کی وجوہات کی جانچ پڑتال کریں۔


یہ خبر 29 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں