سابق وزیراعظم نے تحریک چلانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کل جو فیصلہ آیا وہ اپنے منہ سے خود بول رہا ہے اور ملک میں انصاف کے دو ترازو نہیں چلیں گے۔

پاکستان روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 'کل جو فیصلہ آیا ہے وہ خود اپنے منہ سے بول رہا ہے اور ہماری کہی ہوئی ایک ایک بات بات سچ ثابت ہورہی ہے'۔

نواز شریف نے کہا کہ 'یہ انصاف کا دہرا معیار ہے، میری ایک خیالی تنخواہ جس کو میں نے لی بھی نہیں تھی اس کو اثاثہ مان لیا اور انھوں جو لاکھوں پاؤنڈ کے کاروبار اور نیازی سروسز آف شور کمپنی کو خود مان چکے ہیں کہ میرا اثاثہ ہے اس کو کہا جارہا ہے کہ اثاثہ نہیں ہے'۔

عمران خان کو اہل قرار دیینے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے کہا جارہا ہے کہ تنخواہ نہیں لی جو چند لاکھ یا ہزاروں درہم کی تھی جبکہ یہ نیازی سروسز کا لاکھوں پاؤنڈ کا کاروبار تھا جس کا اعتراف خود عمران خان کرچکا ہے جس کی ویڈیوز موجود ہیں لیکن بنچ اس کی صفائی دے رہا ہے'۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: عمران خان اہل اور جہانگیر ترین نااہل قرار

نواز شریف نے عدلیہ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان میرے خلاف چار صفحات کا مقدمہ کرکے گھر جا کر بیٹھ گیا اور اس کی جگہ بنچ میرے خلاف مقدمہ لڑا اور فیصلہ سنا دیا لیکن جب ہم نے عمران خان کے خلاف مقدمہ کیا تو بنچ اسی طرح وہاں پر وکیل بن گیا اس کا اندازہ کیجیے دونوں میں کیا فرق ہے'۔

انھوں نے مزید کہا ہے کہ 'وزیراعظم کواقامے پر نکالا جاتا ہے اور وہ شخص جو تسلیم اور اقرار کررہا ہے اس کو چھوڑا دیا جاتا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے اور انصاف کے دو ترازو نہیں چلیں گے'۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے مقدموں میں نواز شریف کوہی دوبارہ نااہل کردیا جائے گا اور ہو بہو وہی ہوا لیکن میرے لیے کچھ اور اس کے لیے کچھ اور یہ انصاف نہیں چلے گا'۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

ملک میں انصاف کے لیے تحریک چلانے کی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کاانصاف پاکستان میں نہیں چلےگا،اس کےخلاف بھرپورتحریک چلائیں گے اور جو نظریہ ضرورت چل رہا تھا اب اس کے خاتمے کا وقت آگیا ہے'۔

نواز شریف نے کہا کہ 'میری جدوجہد پاکستان میں قانون اور آئین کی حکمرانی کے لیے ہے اس کی جو قیمت ادا کرنی پڑے گی میں کروں گا لیکن یہ سلسلہ آگے نہیں چلے گا'۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو رواں سال 28 جولائی کو بیٹے کی کمپنی سے قابل وصول تنخواہ کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر نااہل کردیا تھا جس کے فوری بعد انھوں نے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں:خلافِ توقع فیصلے کے بعد عدلیہ پر الزامات کی بوچھاڑ نہ کی جائے: چیف جسٹس

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور جہانگیرترین پر الزامات عائد کرتے ہوئے نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی جس پر طویل سماعت کے بعد عمران خان کو اہل اور جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔

قبل ازیں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہ کہا تھا کہ اگر کسی کے خلاف فیصلہ آئے تو عدالت کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کرنے سے باز رہا جائے۔

چیف جسٹس نے واضح کیا تھا کہ عدلیہ کسی منصوبے کا حصہ نہیں جبکہ عدلیہ کو معاملات احسن طریقے سے حل کرنے کے لیے پوری ایمانداری کی ضرورت ہے۔

عدلیہ پر دباؤ کے تاثر کو رد کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ 'ہم پر دباؤ ڈالنے والا کوئی پیدا نہیں ہوا، اگر دباؤ کا شکار ہوتے تو حدیبیہ پیپرملز کا فیصلہ یہ نہ آتا جو آیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں