پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی میں یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں یونیورسٹی کے حدود میں سیگرٹ نوشی اور طلباء اور طالبات کے اکٹھے بیٹھنے اور گھومنے پھرنے پر پابندی عائد کی گئی۔

یونیورسٹی کی طرف سے ایک مشترکہ اعلامیہ گزشتہ روز جاری کیا گیا جس میں سیگرٹ نوشی کے ساتھ ساتھ، لڑکے اور لڑکیوں کے اکٹھے گھومنے اور طلباء کے لئے چادر پہننے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔

یونیورسٹی کے ترجمان سعید خان نے اس اعلامیہ سے لاعلمی کا مظاہرہ کیا اور میڈیا نمائندوں سے اپنے بات چیت میں کہا کہ ان کو اس اعلامیہ کا اج معلوم ہوا اور مجھے خود بھی معلوم نہیں کہ یونیورسٹی نے یہ قدم کیوں اُٹھایا۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس فیصلے کے خلاف زبردست بحث جاری ہے کچھ لوگ ان کی حمایت جبکہ کچھ لوگ مخالفت میں اظہار کررہے ہیں۔

باچا خان یونیورسٹی کے چیف پراکٹر ڈاکٹر شکیل جس نے اس اعلامیے پر دستخط کئے تھے کا کہنا تھا کہ ہم نے طلبہ کے وسیع تر مفاد کے لئے یہ قدم اُٹھایا کیونکہ وہ زیادہ تر وقت ساتھ گھومنے پھرنے میں ضائع کرتے ہیں۔

ڈاکٹر شکیل نے سوشل میڈیا پر جاری اُن قیاس آرائیوں کی شدید الفاظ میں مزمت کی کہ یونیورسٹی کو کسی مدرسے میں تبدیل کیا جارہا ہے۔

باچا خان یونیورسٹی خیبر پختون خوا کی وہ یونیورسٹی ہے جہاں جنوری 2016 میں دہشتگردوں نے حملہ کرکے بیس سے زیادہ نوجوانوں کو قتل کیا تھا جس کے بعد یونیورسٹی کو نامعلوم مدت کے لئے بند کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں