خیبر پختونخوا کے علاقے مردان میں مردان میڈیکل کمپلیکس (ایم ایم سی) کے شعبہ گائناکالوجی کےذمہ داروں کی جانب سے داخلے سے انکار کےبعد خاتون نے انتظار گاہ میں ہی بچی کو جنم دیا جو سردی کے باعث پیدا ہوتے ہی دم توڑ گئیں۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ابراہیم خان کلے کے رہائشی صابرالرحمٰن اپنی حاملہ بیوی کو ہسپتال لایا تھا جہاں ایمرجنسی میں ابتدائی طور پر معائنے کے بعد گائناکالوجی منتقل کردیا گیا لیکن ڈاکٹروں نے شعبے میں خاتون کو داخل کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ بچے کی پیدائش میں ابھی وقت ہے۔

اہل خانہ کا کہنا تھا کہ مریضہ کی گھرواپسی کے دوران دوبارہ طبیعت خراب ہوئی تو ہسپتال واپس چلے گئے لیکن ڈاکٹروں نے ان کے دوبارہ معائنے کی استدعا پر کوئی توجہ نہ دی۔

ہسپتال کے شعبہ گائناکالوجی کے انتظار گاہ میں موجود خاتون کئی گھنٹوں تک شدید درد کے باعث کراہتی رہیں اور وہی پر بچی کو جنم دیا لیکن نومولود بچی شدید سردی کے باعث زیادہ دیر زندہ نہ رہ سکیں۔

بچی کے ورثا نے ڈاکٹروں کے خلاف احتجاجی مظاہر ہ کیا ا ور بچی کی لاش کو وہاں سے اٹھانے سے انکار کرتے ہوئے گا ئنی وارڈ کے عملے کے خلاف کا رروائی کا مطا لبہ کیا۔

اسسٹنٹ کشمنر (اے سی) مردان با بر تنو لی بھی ہسپتال پہنچے اور متا ثرہ خاندان سے ملاقات کی جس کے فوری بعد ہسپتال انتظا میہ بھی حر کت میں آگئی اور نوٹس لیتے ہوئے غفلت کے مر تکب عملے کے کئی ارکان کو معطل کردیا۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ایم ایم سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مختار نے کہا کہ پانچ ڈاکٹرز اور تین نرسوں کو واقعے کے بعد معطل کردیا گیا ہے معاملے کی تفتیش کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

ڈاکٹر مختار کا کہنا تھا کہ کمیٹی تین روز کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرائے گی جس کے بعد ذمہ داروں کے خلاف مناسب کارروائی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں