نئی دہلی: چین نے بھارتی آرمی چیف جنرل بیپین روات کی جانب سے ڈوکلام کو متنازع علاقہ قرار دینے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے خطرے کی علامت قرار دے دیا۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کنگ نے آرمی چیف کے بیان کو ‘خطرے’ کی علامت قرار دیا اور واضح کیا کہ ایسے بیانات سرحد پر پرامن ماحول قائم کرنے میں مدد گار نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ اگست 2017 میں چین کے سرکاری میڈیا نے ڈوکلام پر بھارت اور چین کے مابین تنازع پر کہا تھا کہ وہ ڈوکلام سے بھارتی فوجیوں کو نکلنے کے لیے محدود نوعیت کی فوجی کارروائی کرسکتا ہے۔

یہ پڑھیں: سرحدی تنازع: چین، بھارت کے خلاف فوجی کارروائی کیلئے تیار

تاہم اپنے حالیہ بیان میں چین کی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے واضح کیا کہ بھارتی چیف کا بیان بریکس ممالک کے اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی پرامن اور بہتر تعلقات سے متعلق بات چیت کے منافی ہے۔

اخبار کے مطابق آرمی چیف جنرل بیپین روات نے اتوار کو تجویز دی تھی کہ بھارت کو اپنی توجہ پاکستانی سرحد سے ہٹا کر لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر مرکوز کرنی چاہیے جہاں بیجنگ کی جانب سے شدید دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ‘ڈوکلام چین کا حصہ ہے اور چین تاریخی کنونشن کے مطابق اپنے اقتدار کے حقوق کا استعمال کرے گا اور ریاستی سالمیت کو برقرار بھی رکھے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا این ایس جی میں بھارت کی شمولیت کے ’ممکنات‘ پر غور کا اشارہ

یاد رہے کہ اس تنازع کا آغاز گزشتہ سال جون میں اُس وقت ہوا تھا جب بھارتی فوج کی جانب سے ڈوکلام میں چینی علاقے میں سڑکوں پر جاری کام کو روک دیا گیا تھا جس کے بعد چینی اور بھارتی فوج آمنے سامنے آگئی۔

ادھر چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق چین کی جانب سے آئندہ 2 ہفتے میں بھارت کے خلاف حدود نوعیت کی عسکری کارروائی متوقع ہے۔

چین، بھارت اور بھوٹان کی سرحدوں کو آپس میں ملانے والے اپنے علاقے میں ایک سڑک تعمیر کر رہا ہے اور یہ علاقہ بھارتی ریاست سکم سے ملتا ہے۔

مزید پڑھیں: این ایس جی میں شمولیت: ہندوستان کا سب سے بڑا مخالف چین

بیجنگ کی جانب سے مسلسل یہ مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ نئی دہلی اس معاملے پر پیچھے ہٹ جائے۔

بھارت دونوں افواج کے درمیان بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کرنے کا خواہاں ہیں لیکن چین کا کہنا ہے کہ جب تک بھارت اس کی حدود سے اپنی فوج نہیں ہٹائے گا اس وقت تک دونوں کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔

چینی ماہر کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کا مقصد چین کی حدود میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے بھارتی فوجیوں کو گرفتار کرنا ہے جبکہ انہیں علاقے سے نکالنے کا آپشن بھی زیر غور ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن سے قبل بھارتی وزارت خارجہ کو مطلع کردیا جائے گا۔


یہ خبر 16 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں