سینیٹ کے اراکین نے انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کی جانب سے شروع کی گئی ہاوسنگ سوسائٹی میں مبینہ کرپشن پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ آئی بی کا کام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے ہاوسنگ سوسائٹی چلانا نہیں۔

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے کیبنٹ سیکریٹریٹ کا اجلاس سینیٹر کلثوم پروین کی صدارت میں ہوا جہاں اسلام آباد میں قائم کی گئی ہاوسنگ سوساٹیز کا جائزہ لیا گیا۔

سینیٹر ہدایت اللہ نے آئی بی کی ہاوسنگ سوسائٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئی بی نے گلبرگ میں ہاؤسنگ سوسائٹی قائم کی ہے حالانکہ آئی بی کا کام عوام کو دہشت گردی سے چھٹکارا اور سیکیورٹی فراہم کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی بی کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں کرپشن کا بازار گرم ہوچکا ہے، لوگوں سے بغیر نوٹس کے واجبات وصول کئے جا رہے ہیں جبکہ زمین کی پوری رقم ادا کرنے والوں کو تاحال قبضہ نہیں دیا جا رہا ہے۔

سینیٹر نے کہا کہ مختلف بہانوں سے لوگوں سے اضافی پیسے وصول کیے جارہے ہیں۔

کمیٹی نے آئی بی ہاوسنگ سوسائٹی سے متعلق تمام تفصیلات کے ساتھ ساتھ سوسائٹی کی انتظامیہ کو بھی اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔

اس موقع پر سینیٹر کلثوم پروین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد انتظامیہ سے سوسائیٹیز سے متعلق تفصیلات مانگی تھی وہ فراہم نہیں کی گئی، کوئی ادارہ قانون سے بالاتر ہوکر کام کرے، یہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

کمیٹی نے کرپشن کیس میں ملوث شخص پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کے داخلی الیکشن لڑنے پر پابندی کی سفارش کی۔

اجلاس کے دوران اسلام آباد کی بعض ہاوسنگ سوسائٹیز میں اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا۔

رجسٹرار اسلام آباد محمد علی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی چھ ہاوسنگ سوسائٹیز کا آڈٹ کرایا گیا اور 12ارب سے زائد کی کرپشن کی نشاندہی ہوئی ہے۔

رجسٹرار کا کہنا تھا کہ فیڈرل ایمپلائز کوآپریٹو میں ساڑھے 7 ارب روپے، سوہاں گارڈن ہاؤسنگ سوسائٹی میں 2 ارب 56 کروڑ روپے کی کرپشن ہوئی۔

انھوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں ایک ارب 7 کروڑ اور سینیٹ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں 32 کروڑ کی کرپشن سامنے آئی۔

بریفنگ کے دوران انھوں نے کہا کہ او جی ڈی ایل میں 670 ملین اور گارڈن کوآپریٹو سوسائٹی میں 20ملین کی کرپشن سامنے آئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں