وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ پرلعن طعن کرنے والوں کو معافی مانگنی چاہیے جبکہ جلسے کی اجازت عدالت نے دی تھی اس لیے پارلیمنٹ کے خلاف متنازع بیان پر از خود نوٹس ہوسکتا ہے۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری جو کچھ کر رہے ہیں وہ نظر آ رہا ہے وہ سڑکوں پر ہیں لیکن اگر کوئی پارلیمنٹ کا رکن ہو تو اسے کوئی بھی بات سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر کوئی رکن پارلیمنٹ ایوان پر لعن طعن کرے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ خود پر لعن طعن کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پر لعن طعن کرنے والوں کو معافی مانگنی چاہیے ورنہ انھیں اس بات کا جواب انتخابات میں مل جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان اور راولپنڈی سے رکن قومی اسمبلی شیخ رشید نے لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کے احتجاجی جلسے میں خطاب کے دوران پارلیمنٹ کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے تھے۔

طاہر القادری کے حوالے سے ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ میرے علم کے مطابق طاہرالقادری کینیڈا کے ایک شہری ہیں اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

انھوں نے کہا کہ لاہور یا اسلام آباد میں اسٹیج پر طاہرالقادری اکیلے نہیں تھے بلکہ بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت بھی ان کے ساتھ موجود تھی اور اس اسٹیج سے پارلیمنٹ سے متعلق بھی متنازع زبان استعمال کی گئی جس کا پارلیمنٹ نے نوٹس لیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدالت نے طاہرالقادری کو جلسہ کرنے کی اجازت دی تھی اس لیے پارلیمنٹ کے خلاف متنازع بیان پر بھی از خود نوٹس ہو سکتا ہے۔

حکومت گرانے کے حوالے سے بیان پر انھوں نے کہا کہ ہم طاہرالقادری کے حکومت گرانے سے متعلق بیان کا نوٹس لیں گے۔

مزید پڑھیں:’پارلیمنٹ کو گالی دینے کا حق کسی کو حاصل نہیں‘

شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ زینب کا واقعہ بہت ہی دردناک واقعہ ہے،اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیے کیونکہ پنجاب پولیس اس ضمن میں اپنے تمام تر دستیاب وسائل استعمال کر رہی ہے اور ڈی این اے کی بنیاد پر تحقیقاتی عمل جاری ہے جس میں کچھ ایسے اہم شواہد ملے ہیں جن پر مزید گرفتاریاں ہوئی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ امید ہے کہ دستیاب شواہد پر بہت جلد قصور واقعے میں ملوث شخص یا لوگوں کو پکڑا لیا جائے گا اور انھیں قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

قصور واقعے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر روزانہ کی بنیاد پر میری وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے بات ہوتی ہے جو ذاتی طور پر اس معاملے کی نگرانی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:قصور:کمسن بچی کے مبینہ ریپ، قتل پر احتجاج، توڑ پھوڑ

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اس معاملے پر کام کر رہی ہے، وفاق اس کام کی نگرانی کر سکتا ہے، انھیں وسائل مہیا کر سکتا ہے اور انہیں پوچھ بھی سکتا ہے اور ہماری طرف سے پوری کوشش کی جا رہی ہے، میں نہیں سمجھتا کہ اس معاملے میں پنجاب پولیس یا پنجاب حکومت نے کوئی کوتاہی کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات قریب ہیں، اس لیے ہر سیاسی جماعت اپنی جگہ بنانے کے لیے کوشش کر رہی ہے سیاسی بھونچال صرف خبروں میں ہی آتا ہے، ملک میں ایسے معاملات نہیں اس لیے عام انتخابات رواں سال جولائی میں اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے اگلے وزیراعظم کے امیدوار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شہباز شریف ایک صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں جنھوں نے اپنے صوبے کے عوام کے لیے بہت اچھا کام کیا ہے جس سے پارٹی کی ساکھ بہتر ہوئی ہے لیکن وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے فیصلے پارٹی کے فیصلے ہوتے ہیں اور یہ فیصلے انتخابات کے بعد جب پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو اس وقت ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں