سابق وزیراعظم نواز شریف نے انصاف کے لیے جد وجہد جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آتا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کیا کھیل کھیل رہی ہے جبکہ میرے خلاف فیصلہ دینے والے ججز احتساب عدالت کے فیصلے سے فیس سیونگ چاہتے ہیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد پنجاب ہاؤس میں کورٹ رپورٹرز سے خصوصی ملاقات میں بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سارے ریفرنس ہمارے خلاف بنائے جارہے ہیں، پہلے مجھ پر اور میرے بچوں کے خلاف اور اب شہباز شریف کے خلاف ریفرنس بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی ٹیم قوم کے پیسے پر باہر جاتی ہے اور سیر کرکے واپس آجاتی ہے جبکہ انہیں کچھ نہیں ملا تو اب ضمنی ریفرنس دائر کردیا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے یقین تھا کہ ان کیسز میں کچھ نہیں ہے، پاناما کے بجائے اقامہ پر فیصلہ دیا گیا، ہم نے اور پوری قوم نے سپریم کورٹ کے پانچ ججز کا فیصلہ مسترد کیا جبکہ پاناما بینچ اب احتساب عدالت سے ہمارے خلاف فیصلے سے فیس سیونگ چاہ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا عدالتی فیصلے نے نواز شریف کو نئی زندگی دے دی؟

ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے سپریم کورٹ کے ان پانچ ججز کو ہم سے کوئی خاص محبت ہے، وٹس ایپ کال سے اب تک انصاف نہیں ہورہا، اس پورے نظام کو بدلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاناما کیس جیسے فیصلے انتشار کا باعث بنتے ہیں، ملک و قوم کے لیے جد وجہد کررہا ہوں جس کی وجہ سے مشکلات بھی اٹھانا پڑیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس نے آئین توڑا اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، کسی میں جرات نہیں ہے کہ اسے واپس لایا جائے۔

نواز شریف نے چوہدری نثار کے حوالے سے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا تاہم انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) متحد ہے اور یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، شہباز شریف کو الگ کرنے کی کسی کی خواہش پوری نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ غلام اسحٰق خان کے دور میں، پھر مشرف اور اب تیسری مرتبہ اس قسم کی باتیں ہورہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’نواز شریف ۔ چوہدری نثار کے راستے ابھی جدا نہیں ہوئے‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نجومی نہیں لیکن اتنا کہوں گا کہ الیکشن وقت پر ہوں گے اس حوالے سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

دوسری جانب نواز شریف نے قصور میں زینب کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے واقعات پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، وہ لوگ سیاست کررہے ہیں جنہیں اپنے صوبے کی اسما کی خبر نہیں ہے۔

بعد ازاں نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا اور ذرائع کے مطابق اجلاس میں سینیٹ انتخابات اور عام انتخابات کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں الیکشن سیل، پارلیمانی بورڈ اور میڈیا سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پارلیمانی بورڈ کی سربراہی نواز شریف خود کریں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بورڈ میں چاروں صوبائی صدور، پارٹی چئیرمین سمیت 20 ارکان ہوں گے، پارلیمانی بورڈ امیدواروں کا جائزہ لے گا اور ٹکٹوں کی تقسیم کا فیصلہ کرے گا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کے سیاسی عروج و زوال کی تصویری کہانی

اس کے علاوہ پرویز رشید کی سربراہی میں میڈیا سیل بھی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ میڈیا سیل حکومت کے 5 سالہ ترقیاتی منصوبوں کی تشہری مہم چلائے گا۔

ذرائع کے مطابق الیکشن سیل آئندہ کے عام انتخابات اور سینیٹ الیکشن کے عمل کی نگرانی کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں