پاکستان نے افغانستان میں امریکی اتحاد ریزولوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) کی جانب سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ پر ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جاری تعاون کو دھچکا لگے گا۔

دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمد فیصل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلسل خاص کارروائی کے لیے خفیہ معلومات کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیتا رہا ہے تاکہ ہمارے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہماری اپنی فورسز کریں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان مہاجرین کی فوری واپسی پر بھی زور دیتا رہا ہے کیونکہ پاکستان میں ان کی موجودگی سے افغان دہشت گردوں کو ان میں گھل ملنے میں مدد ملتی ہے۔

بغیر اطلاع کے ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی روح کو دھچکا لگے گا۔

خیال رہے کہ پولیٹیکل انتظامیہ نے ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مہاجرین کے گھر پر ڈرون حملہ کیا گیا جس میں دو افراد ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں:امریکی ڈرون حملے میں ’حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر‘ سمیت دو افراد ہلاک

پولیٹیکل انتظامیہ کا دعویٰ تھا کہ حملے میں احسان عرف خورئے، جو مبینہ طور پر حقانی گروپ کا کمانڈر تھا، اور اس کا ساتھی ناصر محمود ہلاک ہوگئے۔

بعد ازاں ایس ایچ او ٹل امیر زمان نے تصدیق کی کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی شناخت ناصر محمود عرف خاوری کے نام سے ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ (17 جنوری) کو بھی کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب 2 امریکی ڈرون حملوں میں 2 شدت پسند کو ہلاک اور ایک کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا جو 2018 میں پہلا ڈرون حملہ تھا۔

گزشتہ سال 26 دسمبر کو بھی کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا، جس میں کمانڈر سمیت دو افراد ہلاک جبکہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی۔

اس سے قبل 18 دسمبر کو بھی اسی علاقے میں ڈرون حملہ ہوا تھا جہاں اس حملے میں ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی خبر سامنے نہیں آئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

asif Jan 24, 2018 07:04pm
they are right