اسلام آباد: چین اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارہ (یو این ڈی پی) برائے پاکستان کے مابین بحران زدہ علاقوں بلوچستان اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں امدادی منصوبوں کے لیے 40 لاکھ ڈالر کے تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوگئے۔

چینی سفارتکار یو جنگ نے کہا کہ ‘امدادی منصوبوں سے پاکستان کے شہریوں کو بھرپور فائدہ پہنچے گا اور وہ معمولات زندگی دوبارہ شروع کر سکیں گے جہاں انہیں بہتر معاشی مواقع بھی حاصل ہوں گے۔

واضح رہے کہ فاٹا میں جنگ سے متاثرہ خاندان کی دوبارہ آبادکاری اور انفراسٹرکچر سمیت تباہ شدہ تعلیمی و طبی مراکز کی بحالی کے لیے مالی سال 17-2016 میں 45 ارب روپے مختص کیے تھے تاہم وفاق کی جانب سے فاٹا سیکریٹریٹ کو صرف 3 ارب روپے دیئے گئے۔

یہ پڑھیں: وفاق سے فنڈز نہ ملنے پر فاٹا بحالی منصوبہ تعطل کا شکار

وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے حوالے سے شمالی اور جنوبی وزیرستان، اورکزئی ، خیبر اور کرم ایجنسیز میں تعمیر اور آبادکاری کے لیے گزشتہ دو مالی سالوں میں 80 ارب روپے مختص کیے تھے۔

وفاقی فنانس ڈیژن نے فاٹا سیکریٹریٹ کو مہاجرین کی بحالی اور انفراسٹکچر کے لیے 35 ارب روپے 2015 میں دیئے جبکہ رواں مالی سال میں اسی حوالے سے 45 ارب روپے جاری ہوں گے۔

چینی سفارتکار یو جنگ کا کہنا تھا کہ ‘چین مستقبل میں بھی پاکستان کے لیے امدادی منصوبے متعارف کرائے گا، فاٹا اور بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں بھی بحرانی کیفیت کے مؤثر سدباب کے لیے ضرورت کے مطابق کام کرنا ہوگا’۔

پاکستان چین کے سب سے بڑے تجارتی منصوبے 'ون بیلٹ ون روڈ' کے تحت ملک میں انسانی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے 1 ارب ڈالر کی امداد دے رہا جس کا مقصد 2030 سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ گولز (ایس ڈی جیز) کا حصول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'نواز شریف کی اداروں پر تنقید نامناسب'

چین اور یو این ڈی پی پاکستان کے مابین ‘اﺳﺳﭨﯾﻧس فنڈ برائے جنوب ۔ جنوب تعاون معاہدے’ کی رو سے گزشتہ سال نومبر میں چین نے پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال کے لیے فنڈز کی منظوری دی تھی تا کہ مذکورہ ممالک میں بحرانی کیفیت میں مبتلا شہری معمولات زندگی کی طرف لوٹ آئیں۔

مذکورہ امدای فنڈز کے ذریعے فاٹا اور بلوچستان میں ایس ڈی جی منصوبہ 1(بھوک سے پاک)، منصوبہ 4 (یکساں تعلیم کا فروغ) اور منصوبہ 6 (صاف پینے کا پانی اور موثر نکاسی آب) پر کام ہوگا۔

یو این ڈی پی پاکستان کے کنڑی ڈائریکٹر مارک آندرے نے کہا کہ فاٹا اور بلوچستان ملک میں کم ترقیاتی علاقے ہیں جہاں گزشتہ برسوں سے صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں خواتین ڈاکٹرز کی کمی کیوں ہے؟

انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے امدادی منصوبوں کے حوالے سے برسوں سے چھائی غیر یقینی صورتحال ختم ہو گئی اور ملک میں اندرونی طور پر نقل مکانی کرنے والے بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) اپنے گھروں پر واپسی آ کر اپنا روزگار دوبارہ شروع کرسکیں گے۔

مارک آندرے کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اسکولوں کو بنیادی ضروریات سے آراستہ کیا جائے گا جس سے بچوں میں اسکول آنے کی جستجو پیدا ہوگی۔


یہ خبر 03 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں