لاہور: معروف قانون دان اور انسانی حقوق کی کارکن عاصمہ جہانگیر کو لاہور میں بیدیاں روڈ میں خاندانی فارم ہاؤس میں سپرد خاک کردیا گیا۔

عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ قذافی اسٹیدیم لاہور میں ادا کی گئی جہاں وکلاء برادری، انسانی حقوق کے کارکنوں، عزیز و اقارب سمیت شہریوں اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

نماز جنازہ میں سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری، اعتزاز احسن اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں جبکہ مرحومہ کی نماز جنازہ حیدر فاروق مودودی نے پڑھائی، جس کے بعد ان کا جسد خاکی ایمبولینس کے ذریعے روانہ کردیا گیا۔

انسانی حقوق کی کارکن عاصمہ جہانگیر کی تدفین کے انتظامات لاہور کے علاقے بیدیاں روڈ پر ان کے فارم ہاؤس میں کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ’عاصمہ جہانگیر بلند کردار کی انتہائی نفیس اور اصول پسند خاتون‘

خیال رہے کہ معروف وکیل اور سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر کو 11 فروری کو اچانک دل کا دورہ پڑنے پر نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکی تھیں اور انتقال کر گئی تھیں۔

اس حوالے سے نجی ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے ڈان کو بتایا تھا کہ عاصمہ جہانگیر برین کا انتقال ہیمرج کی وجہ سے ہوا۔

عاصمہ جہانگیر نے سوگواران میں شوہر، دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کو چھوڑا ہے۔

معروف وکیل عاصمہ جہانگیر کی وفات ’قومی نقصان‘ قرار

سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان نے انسانی حقوق کی کارکن اور معروف وکیل عاصمہ جہانگیر کی اچانک موت کو ’قومی نقصان‘ قرار دیا تھا۔

دونوں ایوانوں کی جانب سے عاصمہ جہانگیر کی انسانی حقوق کے لیے خدمات، قانون کی بالادستی اور آئین اور عدلیہ کی آزادی کے خدمات پر متفقہ طور پر قرار داد منظور کی گئی جبکہ ان کی اچانک موت پر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔

عاصمہ جہانگیر ایک جرات مند خاتون

انسانی حقوق کی کارکن عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئی تھیں، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی.

انھوں نے 1980 میں لاہور کورٹ اور 1982 میں سپریم کورٹ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور بعد ازاں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پہلی خاتون صدر بن گئیں۔

عاصمہ جہانگیر کو فوجی آمر ضیاالحق کی حکومت کے خلاف احتجاج اور بحالی جمہوریت تحریک کا حصہ بننے کے پاداش میں 1983 میں جیل بھیج دیا گیا۔

انھیں 2007 میں ایک اور فوجی مشرف کے دور میں وکلا تحریک میں سرگرم عمل بننے پر نظر بند رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عاصمہ جہانگیر نہیں رہیں، مگر کام اب بھی باقی ہے

انھوں نے مشترکہ طور پر ہیومن رائٹس کمیشن اور وومنز ایکشن فورم کی بنیاد رکھی۔

پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے خدمات پر انھیں 2010 میں ہلالِ امتیاز اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا اور اقوام متحدہ کے ادارے یونسیکو کی جانب سے بھی ایوارڈ سے بھی نواز گیا۔

عاصمہ جہانگیر کو 2014 رائٹس لائیولی ہوڈ ایوارڈ اور 2010 فریڈم ایوارڈ بھی دیا گیا۔

مزید پڑھیں: عاصمہ جہانگیر، سنوڈن کیلئے سویڈش اعزاز

یاد رہے کہ عاصمہ جہانگیر 9 فروری 2018 کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں عدالت عظمیٰ میں پیش ہوکر دلائل دیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں