اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوئتریز نے معروف سماجی کارکن اور سینئرقانون دان عاصمہ جہانگیر کی وفات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم انسانی حقوق کی ایک بڑی علمبردار سے محروم ہوگئے ہیں’۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ جانی نقصان صرف پاکستان یا جنوبی ایشیاء کا نہیں بلکہ دنیا بھر میں متحرک انسانی حقوق کی تنظیموں کا بھی ہے’۔

واضح رہے کہ معروف سماجی کارکن اور سینئرقانون دان عاصمہ جہانگیر 11 فروری 2018 کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث 66 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئیں تھیں، عاصمہ جہانگیر نے دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کو سوگوار چھوڑا ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کی عسکریت پسندی اور تشدد کی مذمت کرنے کی وجہ سے الطاف حسین، عاصمہ کو سخت ناپسند کرتے تھے، مگر عاصمہ اس پارٹی کے خلاف ریاست کے سخت ترین ایکشن کے خلاف تنقید کرتی رہیں اور انہوں نے ووٹروں کے اپنے پسندیدہ نمائندوں کو منتخب کرنے کے حق کا ہمیشہ دفاع کیا۔

یہ پڑھیں: معروف قانون دان، سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر انتقال کر گئیں

انتونیو گوئتریز نے کہا کہ ‘عاصمہ جہانگیر نے بطور وکیل اپنے قانونی نظام میں، عالمی سول سوسائٹی میں کارکن اور خصوصی مندوب کی حیثیت سے ہر طبقے میں حقوق کے لیے ‘انصاف اور مساوات’ کی جنگ لڑی۔

انہوں نے کہا کہ ‘عاصمہ جہانگیر بلند کردار کی انتہائی نفیس، اصول پسند اور ذہین خاتون تھیں جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا اور میں عاصمہ جہانگیر کے لواحقین، دوستوں، اقوام متحدہ اور سول سوسائٹی کے کارکنوں سے اظہار ہمدردی کرتا ہوں جو انہیں لیڈر سمجھتے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: عاصمہ جہانگیر کی قومی اعزاز کے ساتھ تدفین کی جائے، مراد علی شاہ کی درخواست

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل سالیل شیٹھی نے کہا کہ ‘عاصمہ جہانگیر نے زندگی کو لاحق خطرے کی پروا کیے بغیر پاکستان کے محکوم طبقوں کے حقوق کے لیے بھرپور جنگ لڑی، وہ یقیناً خواتین، بچوں، مزدوروں، مذہبی اقلیتی طبقوں، صحافیوں، لاپتہ افراد اور دیگر کے لیے چیمپئن کا درجہ رکھتی تھیں’۔

ایمنسٹی انٹرنینشل کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق عاصمہ جہانگیر ایشیاء پیسفک خطے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل ریجنل ایڈوائزر گروپ کی ممبر تھیں۔

مزید پڑھیں: عاصمہ جہانگیر کون تھیں؟

دوسری جانب انسانی حقوق کونسل برائے کورڈینیشن کمیٹی نے بھی عاصمہ جہانگیر کے اچانک وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمارے تنظیمی نظام اور مجموعی طور پر انسانی حقوق کے کاز میں ان کی زندگی بھرپور کوششوں سے مزین رہی’۔

جینوا سے جاری اعلامیے میں کمیٹی نے کہا کہ ‘عاصمہ جہانگیر کو اپنے ملک میں خواتین، جہموریت اور مزدوروں کے لیے گراں قدر خدمات کی بدولت ہمیشہ یاد رکھا جائے گا’۔


یہ خبر 13 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں