لائن آف کنٹرول پر بھات کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ سے ایک نوجوان سمیت 2 افراد ہلاک، 4 زخمی ہوگئے۔

ضلع کوٹلی کے اسسٹنٹ کمشنر ولید انور نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ نکیال سیکٹر کے قریب پیش آیا جبکہ شیلنگ شام 5.30 بجے شروع ہوئی۔

انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے مارٹر گولے ایئربرسٹ شیلز کے علاوہ چھوٹے اسلحے کا استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ شیلنگ کا سلسلہ رات 9 بجے کے قریب رکا جس کے نتیجے میں دھروتی ناری گاؤں کے 48 سالہ محمد فاروق ہلاک ہوگئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس ہی گاؤں 18 سالہ زیشان، 60 سالہ محمد صابر 48 سالہ محمد نصیر جبکہ ایک نو عمر 12 سالہ شمس آفتاب زخمی ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوجیوں نے سرحد کے قریب تیتری کے علاقے میں فائرنگ کرکے 19 سالہ انضمام امین کو شہید کیا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ انصمام امین تیستری میں دریائے پونچھ کے کنارے کرشنگ پلانٹ پر کام کررہا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج کی فائرنگ پر پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور بھارتی چوکی کو نشانہ بنایا۔

یہ پڑھیں: بھارت نے پاکستانی سرحد کے قریب گولہ بارود جمع کرلیا، خرم دستگیر

بعد ازاں غیر ملکی دفاعی اتاشیوں نے ایل او سی راولا کوٹ کا دورہ کیا جہاں پاک فوج نے انہیں بھارتی فوج کی آبادی کو نشانہ بنانے کے پہلوؤں پر مکمل بریفنگ دی۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ چین، ترکی، انڈونیشیا سمیت چین، برطانیہ اور امریکا کے دفاعی اتاشی شامل تھے۔

غیر ملکی دفاعی اتاشیوں نے متاثرین خاندان اور مقامی افراد سے ملاقات کیں جنہوں نے بھارتی بربریت کے حوالے تفصیلات سنیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 19 فروری کو بھارتی فورسز کی ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ سے 8 سالہ بچہ شہید ہو گیا تھا، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں دو فوجیوں سمیت بھارتی پوسٹ کو نشانہ بنا کر پوری طرح تباہ کردیا تھا۔

اسی ماہ کی 6 تاریخ کو ایل او سی پر بھارتی شیلنگ سے آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو شہری جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ یکم فروری کو بھی بھارت کی جانب سے شیلنگ سے 4 خواتین سمیت 8 شہری زخمی ہوگئے تھے۔

وزارت خارجہ کا ردعمل

وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی پر طلب کرلیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ رواں برس بھارتی افواج نے 335 جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجیوں کی خلاف ورزیوں میں 15 نہتے شہری شہید اور 65 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پرنہتے کشمیریوں کو دہشت زدہ کرنے کا سلسلہ جاری جو قابل مذمت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فائرنگ سے بچہ ہلاک، جوابی کارروائی میں دو بھارتی فوجی ہلاک

اس موقع پر ڈاکٹرفیصل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ان دنوں ترکمانستان کے دورے پر ہیں جہاں سے وہ افغانستان جائیں گے۔

انہوں نے پاکستان اور روس نے افغانستان میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو خطے کے لئے خطرناک قرار دیا۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ دونوں ممالک خطے میں دہشت گردی کے خلاف ناصرف نبردآزما ہیں بلکہ ہر سطح پر دہشت گردی کی مذمت بھی کرتے ہیں اور پاکستان روس سمیت کسی بھی ملک کے خلاف پابندیوں کی مذمت کرے گا۔

پاکستان کو دہشت گردوں کے ‘معاون’ لسٹ میں شامل کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوالات پر ترجمان نے کوئی واضح جواب نہ دیا۔

واضح رہے کہ 2017 سے اب تک بھارتی افواج نے 700 سے زائد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہیں۔

اسی عرصے میں بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 29 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 110 سے زائد زخمی ہوئے۔

اس سے قبل سال 2016 میں بھارت نے 382 مرتبہ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں 18 ستمبر 2016 کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

گزشتہ سال 19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر: بھارتی شیلنگ سے دو خواتین جاں بحق

31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب گزشتہ برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے سیکڑو شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں