چین کے صدر شی جن پنگ کو تاحیات صدارت کا عہدہ دینے کی قرارداد کے اعلان کے بعد چین میں غیر معمولی اختلافات سامنے آئے جس میں معروف سیاسی تبصرہ نگار اور نامور کاروباری خاتون کی جانب سے قانون سازوں کو اس منصوبے کو رد کرنے کا خط بھیجا گیا۔

کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے آئین میں صدر اور نائب صدر کے عہدے پر رہنے کی مدت میں ترمیم کی پیشکش کے اعلان کے بعد معروف پیغام ارسال کرنے والی ایپلیکیشن پر جذباتی بیانات سامنے آنے لگے۔

وی چیٹ پر چین کی ربر اسٹیمپ پارلیمنٹ کے بیجنگ کے ممبران کو بھیجے گئے بیان میں ریاست کے زیر انتظام چائنا یوتھ ڈیلی کے سابق ایڈیٹر کا کہنا تھا کہ مدت کی حد کے خاتمے سے خانہ جنگی کا آغاز ہوگا۔

انہوں نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ اگر ملک میں اعلیٰ قیادت کی کوئی مدت نہیں ہوگی تو ہم سامراجی دور کی طرف واپس چلے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے آباؤ اجداد نے ماو کا دور بھی گزارا ہے لیکن اب وہ دور ختم ہوچکا ہے، ہم ماضی میں واپس کیسے جاسکے ہیں۔

حکومتی اصلاحات کی وکالت کرنے والی نامور کاروباری خاتون وانگ ینگ نے بھی وی چیٹ پر لکھا کہ کمیونسٹ پارٹی کی پیشکش غداری کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے معلوم تھا کہ آپ (حکومت) ایسا ہی کچھ کریں گے جس کے لیے ایک عام آدمی کی آواز بے معنی ہے لیکن میں ایک چینی شہری ہوں اور یہ وطن میری ماں ہے، میں یہاں سے بھاگوں گی نہیں‘۔

سینسر بورڈ کی جانب سے ڈیلیٹ کردیے جانے والے سماجی رہنماء لی ینہے کے پیغام میں انہوں نے صدارت کی مدت کے خاتمے کو ناقابل یقین قرار دیا اور کہا کہ حکومت کا یہ اقدام چین کو ماؤ کے دور میں لے جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل پیپلز کانگریس، چین کی پارلیمنٹ کے وفد کا اس ترمیم کو پاس کرنے کی امید ہے کیونکہ وہ عوام کے منتخب لوگ نہیں جس کی وجہ سے وہ عوام کے ووٹ کی نمائندگی نہیں کرتے اور ووٹنگ قائدین کے بتائے ہوئے طریقے سے ہو گی۔

کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے محکمہ اطلاعات کے حکام نے بتایا کہ وہ اس کھلے خطوط کے حوالے سے آگاہ نہیں تھے۔

چینی سینسر بورڈ کی جانب سے آن لائن دیے گئے تبصروں کو ڈیلیٹ کیے جانے کے بعد کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے شائع ہونے والے اخبار گلوبل ٹائمز کا کہنا تھا کہ بیرونی قوتیں پارٹی کی قیادت کو چیلینج کرنا چاہتی ہیں۔

خیال رہے کہ چین کی حکمراں جماعت نے شی جن پنگ کو تیسری مرتبہ چین کا صدر منتخب کرنے کے لیے رواں ہفتے آئین میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ چین کے موجودہ آئین کے مطابق ایک شخص صرف دو ادوار کے لیے چین کا صدر منتخب ہو سکتا ہے اور ایک دور 5 سال پر مشتمل ہوگا۔

چینی آئین کے تحت صدر شی جن پنگ کی مدت صدارت 2023 میں ختم ہو جائے گی۔

64 سالہ صدر کا دور 2013 سے شروع ہوا جبکہ انھیں موجودہ نظام کے مطابق 2023 میں اپنا عہدہ چھوڑنا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں