اسلام آباد: سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف دائر ریفرنسز کے ٹرائل کی مدت ختم ہونے کے بعد اس میں توسیع کے لیے درخواست دائر کی جاسکتی ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے کی روشنی میں نیب ریفرنسز کے تحت ٹرائل کو مکمل کرنے کے لیے 6 ماہ کا وقت دیا گیا تھا، جو رواں ماہ 13 مارچ کو ختم ہونے والا ہے جبکہ اسی روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی مدتِ ملازمت بھی پوری ہونے والی ہے۔

نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے ٹرائل کے وقت میں توسیع کے لیے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے کی نگرانی کے لیے جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے اپیل دائر کیے جانے کے امکانات ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

خیال رہے کہ جسٹس اعجاز الحسن کو احتساب عدالت کی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے بھی مقرر کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 28 جولائی کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قائم 5 رکنی بینچ نے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کے لیے قائم کی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو آرٹیکل 62 (ون)(ایف) کے تحت قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا جس کے بعد وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے نیب کو ہدایت جاری کی تھیں کہ نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے جبکہ احتساب عدالت کو ہدایات جاری کیں تھیں کہ نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ماہ میں مکمل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد بار کونسل جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع کا مخالف

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کرنے والے جج محمد بشیر کی مدتِ ملازمت بھی 13 مارچ کو مکمل ہونے جارہی ہے، تاہم اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ انتظامیہ نے جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے وزارتِ قانون سے درخواست کی ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے 21 گریڈ کے جوڈیشل افسران کی کمی کی وجہ سے جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے۔

جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع کی درخواست اس وقت وزارت قانون کے پاس موجود ہے جس پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں آیا۔


یہ خبر 07 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں