جمہوریت کے ’حُسن‘ کو دیکھ دیکھ کر تو آنکھیں چُندھیا گئی ہیں، اب ذرا پاکستان سُپر لیگ کا حُسن بھی دیکھ لیجیے۔

قومی انڈر19 ٹیم کا کپتان آخری اوور میں ٹی ٹوئنٹی تاریخ کے تجربہ کار کھلاڑی کیرون پولارڈ کی گیند پر چھکا لگا کر میچ کا فیصلہ کرتا ہے، اور پھر میدان میں آ کر اُس کو گلے لگا کر جیت جشن منانے والا کوئی اور نہیں بلکہ عظیم ترین سر ویوین رچرڈز ہوں! اس سے بڑھ کر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حُسن کیا ہوگا بھلا۔

پھر مقابلہ بھی ایسا کہ ہارنے والے کو یقین نہ آئے کہ وہ ہار کیسے گیا؟ اور جیتنے والے کو حیرانگی ہو کہ وہ جیتا کیسے؟

مُلتان سلطانز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا میچ بھی کچھ ایسا ہی تھا، پل میں تولہ پل میں ماشہ!

جب قومی انڈر19 ٹیم کا کپتان آخری اوور میں ٹی ٹوئنٹی تاریخ کے تجربہ کار کھلاڑی کیرون پولارڈ کی گیند پر چھکا لگا کر میچ کا فیصلہ کرتا ہے۔
جب قومی انڈر19 ٹیم کا کپتان آخری اوور میں ٹی ٹوئنٹی تاریخ کے تجربہ کار کھلاڑی کیرون پولارڈ کی گیند پر چھکا لگا کر میچ کا فیصلہ کرتا ہے۔

سیزن میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کُمار سنگاکارا کے صِفر سے مقابلے کا آغاز ہوا، پچھلے میچ کے ہیرو صہیب مقصود 27 سے آگے نہیں گئے لیکن شعیب ملک کی قائدانہ اننگز ملتان کو 152 رنز تک پہنچا گئی۔ جواب میں کوئٹہ کے اوپنرز نے 7 اوور تک 48 رنز کا آغاز دیا لیکن عمر گل نے میچ کا رُخ بدل دیا۔

تجربہ کار عمر گُل پی ایس ایل 3 میں اپنا پہلا میچ کھیل رہے تھے اور کل واقعی اُن میں وہی پرانی جھلک دکھائی دی۔

اُنہوں نے دونوں اوپنرز اسد شفیق اور شین واٹسن کو واپسی کی راہ دکھائی اور بعد میں مڈل اور لوئر آرڈر پر بھی قہر ڈھایا۔ ایک، ایک کرکے کوئٹہ کی بیٹنگ لائن کے تمام برج اُلٹ گئے۔

عمر گل نے دونوں اوپنرز اسد شفیق اور شین واٹسن کو واپسی کی راہ دکھائی اور بعد میں مڈل اور لوئر آرڈر پر بھی قہر ڈھایا۔
عمر گل نے دونوں اوپنرز اسد شفیق اور شین واٹسن کو واپسی کی راہ دکھائی اور بعد میں مڈل اور لوئر آرڈر پر بھی قہر ڈھایا۔

ایک، ایک کرکے کوئٹہ کی بیٹنگ لائن کے تمام برج اُلٹتے گئے۔
ایک، ایک کرکے کوئٹہ کی بیٹنگ لائن کے تمام برج اُلٹتے گئے۔

عمر گُل نے ایک ہی اوور میں رائلی روسو اور سرفراز احمد کی وکٹیں لے کر گویا مقابلے کا فیصلہ ہی کردیا۔

118 رنز، 6 آؤٹ، سب بیٹسمین چلے گئے اور اب کوئٹہ کو ضرورت تھی تین اوورز میں 35 رنز کی۔ تب محمد نواز کے 2 چوکوں نے معاملہ دو اوورز میں 22 رنز تک پہنچا دیا۔

یہاں عمر گُل دن کا اہم ترین 19 واں اوور پھینکنے کے لیے آئے۔ یہ عجیب اوور تھا، کبھی خوشی، کبھی غم کی عملی مثال۔ پہلی 3 گیندوں نے کوئٹہ کی اُمیدیں بندھائیں کیونکہ پہلے انور علی نے چھکا لگایا اور پھر محمد نواز نے، لیکن آخری 3 گیندوں نے تہلکہ مچا دیا۔ ’گلڈوزر‘ ان دونوں بلے بازوں کو کچلتا ہوا نکل گیا۔ لیکن اس اوور میں بننے والے 13 رنز سے معاملہ کچھ آسان ہوگیا تھا۔

کوئٹہ کو آخری اوور میں ضرورت تھی 9 رنز کی، ایک اینڈ پر کھڑے تھے نوعمر حسان خان اور دوسرے پر پی ایس ایل میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے آسٹریلوی بین لافلن۔ کیرون پولارڈ کی دھیمی گیندوں نے دونوں کو چکرا کر رکھ دیا۔

بالآخر 5 ویں گیند حسان کو سمجھ آ گئی۔ اُنہوں نے پوری طاقت سے گیند کو مِڈ وکٹ کے اوپر سے تماشائیوں کے اندر بھیج دیا۔

پھر ایک زبردست جشن دیکھنے کو ملا، حسان خان کوئٹہ کے کھلاڑیوں کے گھیرے میں تھے جہاں ہمیں پیلی شرٹ میں نظر آئے سر ویوین رچرڈز جو دوڑتے ہوئے میدان میں آ گئے تھے اور حسان کو گلے لگا کر مبارک باد دی۔

ان شاندار مناظر سے ہٹ کر لیگ کے تناظر میں دیکھیں تو کوئٹہ کے لیے یہ کامیابی بہت اہم تھی۔ ابتدائی 5 مقابلوں میں سے 3 میں شکست کے بعد اس کے لیے بہت ضروری تھا کہ وہ کامیابی حاصل کرے۔

کوئٹہ کے لیے یہ کامیابی بہت اہم تھی۔
کوئٹہ کے لیے یہ کامیابی بہت اہم تھی۔

مقابلہ بھی سلطانوں سے پڑ گیا جو پے در پے فتوحات کے بعد یہاں آئے تھے اور یقین کریں اگر قسمت ساتھ ہوتی تو شاید وہ یہ میچ جیت بھی جاتے۔

اس مقابلے کا ایک اہم عنصر قسمت کا بھی تھا، شین واٹسن کو کیچ ڈراپ ہونے کی صورت میں زندگی ملی، رائلی روسو کا کیچ پکڑا گیا لیکن آؤٹ نہیں دیا گیا کیونکہ ری پلے سے واضح نہیں ہو رہا تھا کہ سیف بدر نے گیند واقعی پکڑلی تھی یا نہیں۔

عمر گل بہترین گیند بازی کی بدولت مین آف دی میچ قرار پائے۔
عمر گل بہترین گیند بازی کی بدولت مین آف دی میچ قرار پائے۔

یہی نہیں کیون پیٹرسن کا نو-بال پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہونا اور آخر میں سرفراز احمد کا شان مسعود کے ایک ناقابل یقین کیچ پر وکٹ دے جانا، یہ سب اس میچ کے اہم مراحل تھے حالانکہ ہوسکتا ہے کہ آپ کو بھی شان مسعود کے کیچ پر شک ہو۔

بہرحال، اس جاندار مقابلے نے پی ایس ایل 3 کو ایک مرتبہ پھر دلچسپ مرحلے میں داخل کردیا ہے۔

مُلتان سلطانز بدستور سب سے اوپر ہے لیکن اِس میچ کے بعد کراچی کنگز کو موقع مل گیا ہے کہ وہ اپنی کھوئی ہوئی اوّل پوزیشن دوبارہ حاصل کرے۔

مگر انہیں اگلے میچ میں کوئٹہ کا سامنا کرنا ہوگا جہاں گلیڈی ایٹرز کی پوری کوشش ہوگی کہ ایک اور کامیابی حاصل کرے اور ٹیبل پر خود کو مستحکم کرے۔

ویسے بھی اب تو ہر مقابلہ جاندار، شاندار اور زوردار ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں