اسلام آباد: اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے اقرار کیا ہے کہ کالعدم جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) کے تمام اثاثے تاحال حکومت نے اپنی تحویل میں نہیں لیے ہیں۔

واضح رہے کہ فروری 2018 میں صدرِ مملکت ممنون حسین نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی جانب سے دہشت گرد قرار دیئے جانے والی کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں کو پاکستان میں بھی قابل گرفت قرار دے دیا گیا۔

مذکورہ ترمیمی بل پر صدر کے دستخط کے بعد حافظ محمد سعید کی جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) سمیت ال اختر ٹرسٹ اور الرشید ٹرسٹ بھی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل ہو گئیں۔

یہ پڑھیں: ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار

اس سے قبل یکم جنوری کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے تمام کمپنیز کو نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی تنظیموں کو چندہ دینے سے روک دیاگیا۔

اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری فہرست میں جماعت الدعوۃ اور اس کی فلاحی تنظیم کے علاوہ القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، لشکرِ جھنگوی اور لشکرِ طیبہ بھی شامل ہیں۔

سرکاری ذرائع نے آگاہ کیا کہ کالعدم جماعت الدعوۃ اور ایف آئی ایف کے اثاثوں کی تمام تر تفصیلات انٹیلی جنس بیورو نے مرتب کی ہیں جسے وزارت داخلہ کے سیکریٹری نے ’کالعدم تنظیم کے اثاثوں اور جائیداد کی جیو میپنگ‘ قرار دیا تھا.

اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ دونوں کالعدم تنظیموں کے اثاثوں کو ضبط کرنے کا عمل صرف اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں مکمل ہوا جہاں ان کے مختصرامور چل رہے تھے۔

سیکریٹری داخلہ ارشد مرزا نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ دونوں تنظیموں کی کل 148 کے اثاثے بشمول جائیداد حافظ محمد سعید کے نام ہیں اور پنجاب کے 10 میں سے 9 اضلاع میں موجود تمام اثاثوں کو حکومتی تحویل میں لیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ کے مدارس، صحت مراکز کا انتظام حکومت نے سنبھال لیا

تاہم اس ضمن میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کیا کالعدم جماعت الدعوۃ کے خلاف آزاد کشمیر، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں کوئی کارروائی عمل میں آئی؟

ان کا کہنا تھا کہ تحویل میں لیے گئے دو میڈیکل کیمپس کو حلالِ احمر کے حوالے کر دیا گیا تاہم منتقلی کا عمل ناقابل بیان وجوہات کے باعث مکمل نہیں ہو سکا۔

ارشد مرزا نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ وزیر خزانہ اگلے ہفتے اجلاس کو منی لانڈرنگ کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کریں گے۔

جس پر سینیٹر رحمان ملک کی جانب سے مدارس کی اصلاحات کا سوال اٹھایا گیا، انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو منی لانڈرنگ اور مدارس کی اصلاحات کے بارے میں تجویز کردہ سفارشات پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ہم سےماضی میں غلطیاں ہوئیں جن کی بھاری قیمت ادا کی، وزیرخارجہ

سینیٹر حمان ملک نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا اور دنیا ہمارے اقدامات کی پذیر آرائی کے بجائے گرے واچ لسٹ میں ڈال رہی ہے۔

انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالوانے کے لیے بھارت نے سازش کی ہو گی۔

انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے)، انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، نیکٹا اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اشتراک سے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے جو دہشت گردوں کی منی لانڈرنگ کے سدباب کے لیے کام کرے۔


یہ خبر 9 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں