'انسانیت کی بقا خلا میں بسنے میں چھپی ہے'

12 مارچ 2018
— فوٹو انسٹاگرام
— فوٹو انسٹاگرام
ایلون مسک — اے ایف پی فائل فوٹو
ایلون مسک — اے ایف پی فائل فوٹو

اگر تو انسانیت کو تیسری جنگ عظیم سے بچانا ہے تو انسانوں کو زمین سے باہر دیگر سیاروں میں بسانا ہوگا۔

یہ وہ خواب یا عزم ہے جو ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کے اندر موجود ہے۔

اس مقصد کے لیے وہ چاند اور مریخ پر بیسز قائم کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں : 'ہم میٹرکس جیسے کمپیوٹر پروگرام کا حصہ ہیں'

گزشتہ روز ساﺅتھ بائی باﺅتھ ویسٹ فیسٹیول میں لوگوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ' ممکنہ طور پر انسانیت کو ایک اور تاریک عہد کا سامنا ہوسکتا ہے، خصوصاً اگر مستقبل میں ایک اور جنگ عظیم چھڑ گئی، ہمیں اس تباہی سے بچنے کے لیے کچھ انسانوں کو خلا میں بھیجنا ہوگا تاکہ زمین پر انسانیت کو پھر سے زندہ کیا جاسکے'۔

اگرچہ انہوں نے واضح کیا کہ وہ کوئی پیشگوئی نہیں کررہے، تاہم انہیں لگتا ہے کہ ہمیں کسی اور جنگ عظیم سے قبل یہ اقدام کرلینا چاہئے۔

واضح رہے کہ ایلون مسک مستقبل قریب میں کمرشل خلائی سفر اور بالائی خلا میں صنعتوں کے قیام کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔

اسی سلسلے میں ان کی کمی نے گزشتہ دنوں سب سے طاقتور راکٹ فالکن ہیون کے لانچ کا کامیاب تجربہ بھی کیا جبکہ دو پروٹوٹائپ سیٹلائیٹ بھی زمین کے مدار پر بھیجے گئے۔

ایلون مسک اگلے 40 سے 100 برسوں کے دوران 10 لاکھ انسانوں پر مبنی مریخ کالونی کا منصوبہ بھی رکھتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں : انسانوں کو 2024 تک 'مریخ' پر لے جانے کا منصوبہ

انہوں نے کہا کہ مریخ میں پیزا ریسٹورنٹس سے لے کر نائٹ کلب تک، سب کچھ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیس ایکس کے ابتدائی تجربات ناکام ہونے پر انہیں مزید تجربوں کے لیے اپنے دوست سے ادھار لینا پڑا تھا۔

ایلون مسک آرٹی فیشل انٹیلی جنس کو انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہیں اور گزشتہ روز بھی انہوں نے اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت جوہری ہتھیاروں سے بھی زیادہ خطرناک ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہم ہر ایک کو جوہری ہتھیار بنانے کا موقع دے رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں