کراچی: بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی ( آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے کراچی میں چلنے والے جوہری توانائی پلانٹ کے لیے کیے گئے سیکیورٹی انتظامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’پلانٹس بہت زیادہ محفوظ ہیں‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں کینپ 2 اور 3 پلانٹس کے دورہ کے بعد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کا ملک آئی اے ای اے کے ساتھ کام کررہا ہے اور آپ نے جوہری حفاظت کا اعادہ کیا ہے کیونکہ آپ کے ملک کو زیادہ بجلی کی ضرورت ہے۔

سیمینار ’جوہری توانائی کا استعمال اور پاکستان‘ کا انعقاد سینٹر برائے بین الاقوامی اسٹریٹجک اسٹڈیز ( سی آئی ایس ایس) اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشل افیئرز ( پی آئی اے اے ) کی جانب سے کیا گیا تھا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’ جوہری توانائی کے پر امن استعمال میں آئی اے ای اے پاکستان کے ساتھ تعاون کو اہمیت دیتا ہے‘

مزید پڑھیں: جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتے ہیں، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی تک رسائی صرف ترقی یافتہ ممالک تک محدود نہیں ہونی چاہیے اور ترقی پذیر ریاستوں کو بھی جوہری توانائی کے استعمال کا اختیار ہونا چاہیے۔

یوکیا امانو کا کہنا تھا کہ پرامن جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال میں پاکستان کافی تجربہ رکھتا ہے اور یہاں لوگوں کو معلومات ہے اور اس کام کو سر انجام دینے کے لیے اچھے تربیت یافتہ افراد بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ( آئی اے ای اے اور پاکستان) کے درمیان دو طرفہ تعلقات ہیں اور میرا یہاں آنے کا مقصد آئی اے ای اے کی نئی ترجیحات کا تبادلہ خیال کرنا ہے۔

آئی اے ای اے سربراہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کے دماغ میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا مطلب جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا ہے لیکن اس کے علاوہ آئی اے ای اے کا کام دیگر سائنسی معاملات کو بھی دیکھنا ہے۔

یوکیا امانو نے کہا کہ ان کا ادارہ عالمی جوہری واچ ڈاگ کے طور پر جانا جاتا ہے اور ان کا مقصد ترقی پذیر ممالک میں معلومات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر توجہ رکھنا ہے، اس کے علاوہ خوراک کی حفاظت اور پیداوار سمیت آئی اے ای اے اور پاکستان کے درمیان جوہری توانائی تعاون کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کی ایک اور اہم توجہ کینسر کے مرض پر بھی مرکوز ہے، ایشیاء میں کینسر کا زیادہ سے زیادہ بوجھ ہے اور یہ تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ بدقسمتی سے پاکستان بھی اس سے محفوظ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان نے جوابی جوہری حملے کی صلاحیت حاصل کرلی'

سیمینار سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس مرض سے خواتین زیادہ متاثر ہیں اور ہمیں ایسے علاقوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے اور پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ جدید ہے اور یہاں طبی عملے کی تربیت ہمارے لیے اہم مقام رکھتی ہے، اسی حوالے سے ہمارا ادارہ نئے منصوبے کا آغاز کر رہا ہے جس کی توجہ ریڈیو تھراپی اور کینسر کے علاج پر منحصر ہوگی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سی آئی ایس ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سرور نقوی نے کہا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ پاکستان کے 1950 سے تعلقات ہیں اور یہ تعلقات باہمی مفاد کے ہیں۔

اس موقع پر وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل سیکیورٹی ڈویژن ڈاکٹر ظفر علی نے کہا کہ پاکستان میں تمام سویلین سہولیات آئی اے ای اے کے تحفظات کے تحت ہیں اور پاکستان نے اس ادارے کی سرپرستی میں دیگر اداروں کو اپنے تجربہ اور مہارت کے اشتراک کی پیش کش کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں