اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کئی دہائیوں سے جوہری ٹیکنالوجی کو پر امن مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے بعد پاکستان بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ شراکت داری مزید مضبوط بنانے اور عالمی سطح پر پائیدار ترقی کے مقاصد کے حصول کے لیے تیار ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس میں آئی اے ای اے کی ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو سے بات چیت کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جوہری شعبے میں وسیع تجربے اور مہارت کے ساتھ پاکستان آئی اے ای اے کے پروگراموں اور سرگرمیوں میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایک اہم جگہ رکھتا تھا۔

وزیر اعظم کی جانب سے پاکستان میں جوہری ٹیکنالوجی کے پر امن استعمال کے فروغ کے لیے آئی اے ای اے کے مثبت کردار کو سراہا گیا۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان نے جوابی جوہری حملے کی صلاحیت حاصل کرلی'

انہوں نے آئی اے ای اے کے سربراہ کو پاکستان کے توانائی سے متعلق ترقیاتی منصوبوں اور جوہری بجلی کی پیدوار اور صاف اور توانائی کے ماحول دوست ذرائع کے حوالے سے آگاہ کیا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی جوہری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ایجنسی کی خدمات کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

دوسری جانب اپنے دورہ پاکستان کے دوران یوکیا امانوں پاکستان میں زراعت، صحت، صنعتیں، پانی پہنچانے کے نظام، ماحولیاتی تحفظ اور خوراک کی حفاظت کے شعبوں میں شہریوں کی سہولیات کے لیے استعمال کیے جانے والے جوہری توانائی کے ذرائع بھی دیکھے اور شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات کو دیکھا۔

کینسر ہسپتال

علاوہ ازیں پاکستان جوہری توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے اشتراک سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی اے ای اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایجنسی ترقی پذیر ممالک میں مریضوں کو بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کینسر ہسپتالوں کے نظام کو مضبوط بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اچھے ہسپتال موجود ہیں، جہاں ماہرین موجود ہیں اور دیگر پڑوسی ممالک کے مقابلے میں زیادہ سہولیات میسر ہیں لیکن پھر بھی اس میں بہتری کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی جوہری سیکیورٹی میں بہتری آئی ہے، رپورٹ

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کے کم از کم 25 ممالک میں علاج کی سہولیات کے لیے سامان دستیاب نہیں جبکہ اچھے کینسر سینٹر کی بھی کمی ہے۔

تاہم آئی اے ای اے ان پسماندہ علاقوں میں ہسپتال کی تعمیر کے لیے کوشاں ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ساز و سامان، اسٹاف کی تربیت اور موجودہ سینٹرز کو اپ گریڈ کرنے پر بھی کار بند ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوران علاج احتیاطی تدابیر ضروری ہیں کیونکہ اگر ان کا صحیح طرح سے استعمال نہیں کریں گے تو تابکاری انسانی صحت اور ماحول پر اثر انداز ہوگی۔


یہ خبر 13 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں