افغانستان کی حکومت کی جانب سے امن مذاکرات کی دعوت کے باوجود طالبان کی جانب سے دارالحکومت کابل میں کئے گئے کار بم حملے میں کم ازکم 2 شہری ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔

افغان وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ کابل میں ہونے والے کاربم حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ طالبان نے کیا ہے جس کا مقصد عالمی سیکیورٹی کمپنی جی فور ایس کو نشانہ بنانا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی جنرل کے دورہ افغانستان کے بعد کابل میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران یہ چوتھا حملہ ہے تاہم شہر کی حفاظت کرنا ہمارا اہم مقصد ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کو 16 سالہ جنگ کو ختم کرکے امن مذاکرات کی دعوت دی تھی تاہم طالبان کی جانب سے اس پیش کش کا کوئی باقاعدہ جواب نہیں دیا گیا لیکن کاربم حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کا کہنا تھا کہ 'حملہ صبح ساڑھے 9 بجے کے قریب کابل کی پولیس ڈسٹرکٹ نائن میں کار کے ذریعے کیا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا جب شہری اپنے دفاتر کو جارہے تھے جس کے نتیجے میں 2 شہری ہلاک اور دیگر 3 زخمی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان: طالبان کے تازہ حملے میں 11 پولیس اہلکار ہلاک

افغان وزارت صحت کے ترجمان واحد مجروح کا کہنا تھا کہ دھماکے میں کم از کم 4 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

ئائب وزیر داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ خود کش بمبار جی فور ایس کی جانب سے رواں تھا لیکن ہدف کے پاس پہنچنے سے قبل ہی خود کو اڑا دیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وٹس ایپ کے ذریعے صحافیوں کو دیے گئے پیغام میں کہا ہے کہ بمبار نے 'غیرملکی فوجیوں' کے ایک وفد کو نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں:افغانستان: طالبان کے حملے میں 15 سیکیورٹی اہلکار ہلاک

ذبیح اللہ نے کہا کہ 'تمام افراد کو مارا گیا ہے'۔

خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے بہار کے آغاز میں ہی اس طرح کے حملوں سے رواں سال امریکی اتحادیوں کی کارروائیوں کے خلاف لڑائی میں بہت تیزی آنے کا امکان ہے۔

طالبان کی جانب سے گزشتہ سال افغان سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد کابل میں خطرناک حملے کیے گئے جہاں سیکڑوں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت کئی شہری ہلاک ہوگئے۔

رواں سال کابل میں 22 جنوری 2018 کو انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل میں فوجی لباس میں ملبوس دہشت گردوں کے حملے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

افغان دارالحکومت میں گزشتہ برس سب سے بڑا حملہ کیا گیا تھا جہاں 150 کے قریب شہری جاں بحق ہوئے تھے اور اس حملے کو شہر کی تاریخ کا خونی ترین حملہ قرار دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں