کراچی: گزشتہ چند ہفتوں کے دوران جنسی ہراساں کرنے کے کیس سامنے آنے بعد جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے ہر ڈپارٹمنٹ میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا جبکہ وائس چانسلر کے سیکریٹریٹ میں ایک شکایت باکس بھی نصب کیا جائے گا۔

مذکورہ کمیٹیوں کی سربراہی متعلقہ شعبہ جات کے چیئرپرسن کریں گے جبکہ ان کے ساتھ اس شعبے کے ہی سینئر ترین ایک مرد پروفیسر اور ایک خاتون پروفیسر کمیٹی میں شامل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ وائس چانسلر کی سربراہی میں 19 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں لیا گیا ہے جس میں جامعہ کے تمام شعبہ جات کے سربراہان نے شرکت کی تھی۔

ذرائع کے مطابق جنسی ہراسگی کی روک تھام کے لیے بنائی گئی جامعہ کی مرکزی کمیٹی اس وقت پیٹرولیم ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ میں ایک لیکچرار سے متعلق جنسی ہراسگی کے کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔

مزیر پڑھیں: جامعہ کراچی کے طالب علم کی تشدد زدہ لاش بر آمد

ذرائع کے کہنا ہے کہ جامعہ کے سوشل سائنسز ڈپارٹمنٹ میں بھی جنسی ہراساں کرنے کے دو کیسز سامنے آئے تھے تاہم اب تک یہ کیسز مرکزی کمیٹی تک نہیں پہچائے گئے۔

جامعہ کراچی کے ایک پروفیسر نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک اجلاس کے دوران پروفیسرز نے جامعہ میں بڑھتے ہوئے جنسی ہراسگی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا، اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے واقعات جامعہ کے معیار کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شعبہ جات کی کمیٹیاں ایسے کیسز کی صداقت جاننے کے بعد شکایات کو مرکزی کمیٹی تک پہنچائیں گی، جبکہ طلبا و طالبات ایسے کیسز کی رپورٹ وائس چانسلر کو بھی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اساتذہ نے کچھ ٹی وی چینلز کی جانب سے جنسی ہراساں کرنے کے واقعات کو نظر انداز کرکے جامعہ کے خلاف بے بنیاد مہمات چلانے پر پریشانی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی میں طالبہ کو 'ہراساں' کرنے کی نئی انکوائری

جامعہ کے پروفیسر کا کہنا تھا کہ اساتذہ کا کہنا تھا کہ کچھ ٹی وی چینلز کو جامعہ کے خلاف اپنی مرضی کی خبریں چلانے کے بجائے کمیٹی کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔

جامعہ کراچی کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ خواتین کو جنسی ہراسگی سے بچانے کے لیے جامعہ کی انکوائری کمیٹی اپنے پورے اختیارات کے ساتھ کام کر رہی ہے اور اس نے ماضی میں بھی آزادانہ فیصلے دیے ہیں۔

پریس ریلیز کے کسی بھی فرد، گروپ یا جماعت کو کمیٹی پر دباؤ ڈالنے کی اجازت نہیں ہوگی، جبکہ وائس چانسلر خود ایسے کیسز کی نگرانی کر رہے ہیں۔

جامعہ کی پریس ریلیز میں یہ بھی بتایا گیا کہ پیٹرولیم ٹیکنالوجی سے جس لیکچرار کے خلاف شکایت آئی ہے اس نے بتایا ہے کہ اسے جان سے بار دینے کی دھمکایاں موصول ہورہی ہیں، تاہم جامعہ کی انضباطی کمیٹی کی حتمی رپورٹ سامنے آنے تک لیکچرار کو چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ یہ خبریں بھی سامنے آئیں ہیں کہ اس کیس کی مبینہ طور پر وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے بھی تحقیقات کر رہا ہے۔


یہ خبر 21 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

aMJAD aLI bALOCH Mar 21, 2018 03:36pm
bohat arsey baad soch raha hoon kuch lekhoon darasal kameti banaey ka be kohi faheda nahi masley ka hal serif o serif allag allag department hine larkeyon ko miss or larkoon ko sir parahine bus saray maslay khatam o jahine gay