کراچی: چین کے بجلی کی ترسیل کرنے والے سرکاری ادارے شنگھائی الیکڑک پاور لمیٹڈ(ایس ای پی ایل) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ کراچی الیکڑک لمیٹڈ (کے الیکڑک) کے شیئرز کی خرید و فروخت کے معاہدے میں درپیش رکاوٹیں جلد ازجلد دور کی جائیں۔

ایس ای پی ایل کے چیئرمین وانگ یون کی سربراہی میں وفد کی صورت میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔

یہ پڑھیں: کے۔الیکٹرک کی نیلامی،چینی کمپنی حصہ لے گی

وزیراعظم نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت ایس ای پی ایل کی معاونت کے لیے پر عزم ہے جس کا مقصد پاور جنریشن اور ڈسٹریبوشن کی پالیسی کو مزید لبرل بنانا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’حکومت کے الیکڑک کے شیئرز کی فروخت میں حائل رکاوٹوں کو جلد دور کرنے کے لیے کوشاں ہیں‘۔

اس دوران کے الیکڑک اور عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو بتایا کہ شنگھائی الیکڑک نے کے الیکڑک کے انتظامی اسٹیک خریدنے کے حوالے سے غور کررہی ہے کیونکہ ماضی میں شنگھائی الیکڑک کی جانب سے خریداری میں دلچسپی دکھانے میں تاخیر ہو گئی تھی۔

واضح رہے کہ معاہدہ تقریباً 1 ارب 70 کروڑ ڈالر مالیت پر مشمل ہے، کے الیکڑک کی خریداری میں اظہارِدلچسپی کی تاریخ پیر کو ختم ہو گئی جس کے باعث کے الیکڑک نے 66.04 فیصد شیئرز کی فروخت سے دستبرداری اختیار کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 100 ارب روپے اضافی شامل کرنے کا امکان

پی ایس ایکس اور اے ایچ ایل کی جانب سے گزشتہ روز الگ الگ اعلان کیے گئے جو کہ ضابطے کی کارروائی کا حصہ تھے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ خریدار یا فروخت کنندہ ڈیل سے لگ ہو گئے۔

ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ کے الیکڑک کو تاریخ نتسیخ کے بعد ضروری ضابطے کی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے خواہش مند کمپنیوں کے لیے اعلان کرنا چاہیے۔

کے الیکڑک کے دیگر اسٹیک ہولڈزر اور ان کی اجازت کے بعد ہی خرید و فروخت کا معاملہ شروع ہو گا۔

اس ضمن میں بڑی رکاوٹ کے الیکڑک کی ملٹی ایئر ٹیرف کا تعین ہونا ہے جو نیشنل الیکڑک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو کرنا ہے۔

خیال رہے کہ کے۔الیکٹرک میں دبئی کی فرم ابراج گروپ کے 66 فیصد جبکہ حکومت کے 24 فیصد حصص ہیں، ابراج گروپ نے اپنے 66 فیصد حصص فروخت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: آئندہ کچھ ماہ میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا امکان

ابراج گروپ کے حصص کی مجموعی مارکیٹ ویلیو ایک ارب 50 کروڑ امریکی ڈالر ہے۔

کے الیکٹرک کے ذریعے ابراج گروپ کراچی کے مختلف علاقوں میں 22 لاکھ سے زائد صارفین کو بجلی فراہم کرتی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی جانب سے کے الیکڑک کی فروخت پر این او سی جاری کردی گئی ہے لیکن دیگر اسٹیک ہولڈرز کی اجازت تاحال درکار ہے۔


یہ خبر 27 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 27, 2018 10:28pm
ملٹی ایئر ٹیرف کی منظوری کا مطلب ہے عوام کیلیے بجلی مزید مہنگی کرنا، نیپرا کے نرخ پہلے ہی زیادہ ہیں اور اس سے بھی کے الیکٹرک کو اچھا خاصا منافع حاصل ہورہا ہے مگر کراچی کے رہنے والوں کے لیے وزیراعظم کے ذریعے نیپرا پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، ریکارڈ پر ہے کہ بڑے بڑے پاکستانی سرمایہ دار ، چینیوں، بزنس کونسل، چیمبر یہاں تک کہ سی پی این ای کے وفد نے اخبارات یا صحافیوں کے مسائل پر بات کرنے کے بجائے وزیر اعظم سے ملاقات میں کے الیکٹرک کا ٹیرف بڑھانے ہی کی درخواست کی، کراچی کے لیے بجلی مزید مہنگی کرنا کسی صورت قبول نہیں۔ سب سے پہلے تو ن لیگ اور وزیر اعظم سے ہی امید ہے کہ کراچی کے لیے مہنگی ترین بجلی کو مزید مہنگا نہیں کیا جائے گا اور اگر یہ سازش کامیاب ہوگئی تو عوام اس کا خود نوٹس لیں گے۔ دوسرا کے الیکٹرک کی نجکاری کے حوالے سے بہت سارے معاملات تاحال پردوں میں ہیں، یہاں تک کہ اسکی فروخت کا معاہدہ کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور اس کو نجکاری کمیشن نے خفیہ قرار دیا، کمیشن عوامی اثاثے کی فروخت کا خفیہ معاہدہ کیسے کر سکتا ہے۔ اسی طرح ملازمین، یونین، عوام کو زیادہ بلنگ پر بھی بات ضروری ہے۔