اسلام آباد: پاکستان کے محکمہ شماریات (پی بی ایس) کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور درآمد شدہ اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے ملک میں گزشتہ برس 2017 کے اختتام تک افراط زر کی شرح 4 اشاریہ 6 فیصد بڑھی۔

پاکستان شماریات بیورو نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ کچھ ماہ میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ روپے کی قدر میں کمی کے ثمرات آئند مہینوں میں درآمد شدہ سامان کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں سامنے آئیں گے۔

یہ پڑھیں: مانیٹری پالیسی: رواں سال مہنگائی کم رہنے کا امکان

دوسری جانب حکومت نے رواں مالی سال میں متعین کردہ آمدن کا مجموعی ہدف پورا کرنے کے لیے اشیاء خورونوش سمیت کئی عام استعمال کی اشیاء پر ریگولیٹری ٹیکسز عائد کردیئے ہیں۔

پی بی ایس نے بتایا کہ جولائی تا دسمبر 2017 میں مہنگائی کی شرح 3.75 فیصد رہی جبکہ سال 2016 میں اسی عرصے میں مہنگائی 3.88 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

پی بی ایس نے خبردار کیا کہ رواں مالی سال میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 6 فیصد ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد خطے میں سب سے کم

منہگائی کی سالانہ اور ماہانہ شرح کے حوالے سے پی بی ایس نے بتایا کہ سال 2017 میں غذائی مہنگائی کی شرح 3.8 فیصد رہی جبکہ ماہانہ شرح مہنگائی اشاریہ 6 فیصد تھی۔

پی بی ایس نے بتایا کہ غذائی اشیا مثلا مرغی پر 23.67 فیصد، چھالیہ پر 4.67 فیصد، خشک میوہ جات پر 1.76 فیصد، چاول پر 1.18 فیصد اور آٹے پر 1.09 فیصد قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

دوسری جانب گیس سیلنڈر کی قیمتوں میں 8.3 فیصد، مٹی کے تیل پر 4.4 فیصد، پیٹرول پر 1.9 فیصد اور ڈیزل پر 1.6 فیصد قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

مزید پڑھیں: سبزیاں مہنگی ہونے کی بڑی وجہ سامنے آگئی

عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں حالیہ مہینوں میں ہونے والے اضافے کے اثرات ملک کے صارفین پر پڑیں گے جس کے نتیجے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور رواں ماہ جنوری میں مہنگائی کی صورت میں اس کے ثمرات نظر آئیں گے۔

واضح رہے کہ نومبر 2015 سے سخت مالیاتی پالیسی کے تحت خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے مہنگائی پر قابو پانے کی کوششیں کی جاتی رہیں۔

تمباکو اور شراب کی قیمتوں میں 18.1 فیصد کمی جبکہ کپڑوں اور جوتوں پر 3.64 فیصد اور پاؤسنگ، پانی، بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 4.86 فیصد اضافہ ہوا۔


یہ خبر 2 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں