قاہرہ: مصر کے صدر عبدالفتح السیسی دوسری بار ملک کے صدر منتخب ہوگئے۔

ابتدائی نتائج کے مطابق عبدالفتح السیسی نے ڈالے گئے ووٹوں میں سے 92 فیصد ووٹ حاصل کیے، تاہم ٹرن آؤٹ صرف 40 فیصد رہا جو ان کی مقبولیت پر سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے سرکاری اخبارات ’الاحرام‘ اور ’اخبار الیوم‘ اور سرکاری نیوز ایجنسی ’مینا‘ کے حوالے سے کہا کہ تین روزہ پولنگ کا اختتام بدھ کے روز ہوا اور 6 کروڑ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 2 کروڑ 30 لاکھ نے ووٹ کاسٹ کیا۔

الاحرام کے مطابق پولنگ کے دوران ڈالے جانے والے 20 لاکھ ووٹوں کو مسترد کیا گیا، جن میں منظور شدہ دو امیدواروں کے علاوہ کسی تیسرے کا نام لکھا گیا تھا۔

عبدالفتح السیسی کے مقابلے میں نسبتاً غیر مقبول موسیٰ مصطفیٰ موسیٰ میدان میں تھے، جنہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا مقررہ وقت ختم ہونے سے کچھ دیر پہلے ہی اپنے کاغذات جمع کرائے۔

مزید پڑھیں: مصر: السیسی مستعفی، صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان

باقی تمام وہ رہنما جنہیں عبدالفتح السیسی کا مضبوط حریف سمجھا جاسکتا تھا، انہیں یا تو حراست میں لے لیا گیا یا وہ خود ہی انتخاب سے دستبردار ہوگئے۔

عبدالفتح السیسی، جنہوں نے 2013 میں سڑکوں پر بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد بطور آرمی چیف مصر کے پہلے آزاد انتخاب میں صدر منتخب ہونے والے اخوان المسلمون کے محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹا، پہلی بار 2014 میں 96 اعشاریہ 9 فیصد ووٹ حاصل کرکے صدر منتخب ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں